سنن النسائي - حدیث 498

كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ أَوَّلُ وَقْتِ الظُّهْرِ صحيح أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ خَبَّابٍ قَالَ شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّ الرَّمْضَاءِ فَلَمْ يُشْكِنَا قِيلَ لِأَبِي إِسْحَقَ فِي تَعْجِيلِهَا قَالَ نَعَمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 498

کتاب: اوقات نماز سے متعلق احکام و مسائل ظہر کی نماز کا اول وقت حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زمین کے گرم ہونے کا شکوہ کیا لیکن آپ نے ہماری شکایت دور نہ کی۔ ابواسحاق سے کہا گیا: (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا شکوہ) نماز جلدی پڑھنے کے بارے میں تھا؟ انھوں نے کہا: ہاں۔
تشریح : اگرچہ آپ گرمیوں کی شدت میں نماز ظہر کو کچھ مؤخر کرتے تھے جیسا کہ آگے آرہا ہے، مگر اس وقت تک بھی زمین گرم ہی رہتی ہے، لہٰذا آمدورفت اور نماز کی ادائیگی میں گرم زمین تکلیف دیتی تھی۔ ظاہر ہے نماز کو اتنا مؤخر نہیں کیا جاسکتا کہ عصر کا وقت ہوجائے۔ اگرچہ آپ گرمیوں کی شدت میں نماز ظہر کو کچھ مؤخر کرتے تھے جیسا کہ آگے آرہا ہے، مگر اس وقت تک بھی زمین گرم ہی رہتی ہے، لہٰذا آمدورفت اور نماز کی ادائیگی میں گرم زمین تکلیف دیتی تھی۔ ظاہر ہے نماز کو اتنا مؤخر نہیں کیا جاسکتا کہ عصر کا وقت ہوجائے۔