كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ شاذ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَيْمَنَ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ عَنْ تُبَيْعٍ عَنْ كَعْبٍ قَالَ مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ شَهِدَ صَلَاةَ الْعَتَمَةِ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ صَلَّى إِلَيْهَا أَرْبَعًا مِثْلَهَا يَقْرَأُ فِيهَا وَيُتِمُّ رُكُوعَهَا وَسُجُودَهَا كَانَ لَهُ مِنْ الْأَجْرِ مِثْلُ لَيْلَةِ الْقَدْرِ
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان
ابوبکر بن محمد اور عبداللہ بن ابوبکر کا اس حدیث میں عمرہ پر اختلاف
حضرت عمرو بن شعیب کے پردادا ( حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما) بیان کرتے ہیں کہ ڈھال کی قیمت رسول اللہ ﷺ کے دور مبارک میں دس درہم تھی۔
تشریح :
محقق کتاب کا اس روایت کو علی الاطلاق حسن کہنا درست نہیں کیونکہ صحیح احادیث کی مخالفت کی وجہ سے یہ روایت شاذ ہے ۔ صحیح روایات میں ڈھال کی قیمت تین درہم مذکور ہے۔
محقق کتاب کا اس روایت کو علی الاطلاق حسن کہنا درست نہیں کیونکہ صحیح احادیث کی مخالفت کی وجہ سے یہ روایت شاذ ہے ۔ صحیح روایات میں ڈھال کی قیمت تین درہم مذکور ہے۔