سنن النسائي - حدیث 4956

كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ مقطوع مخالف للمرفوع أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ سُفْيَانَ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ عَنْ الْعَرْزَمِيِّ وَهُوَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ أَدْنَى مَا يُقْطَعُ فِيهِ ثَمَنُ الْمِجَنِّ قَالَ وَثَمَنُ الْمِجَنِّ يَوْمَئِذٍ عَشْرَةُ دَرَاهِمَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَأَيْمَنُ الَّذِي تَقَدَّمَ ذِكْرُنَا لِحَدِيثِهِ مَا أَحْسَبُ أَنَّ لَهُ صُحْبَةً وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ حَدِيثٌ آخَرُ يَدُلُّ عَلَى مَا قُلْنَاهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4956

کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان ابوبکر بن محمد اور عبداللہ بن ابوبکر کا اس حدیث میں عمرہ پر اختلاف حضرت عطاء نے فرمایا: کم از کم مقدار جس کی چوری میں ہاتھ کاٹا جاتا ہے ڈھال کی قیمت ہے ۔ اور ڈھال کی قیمت ان دنوں دس درہم تھی۔ ابو عبدالرحمن ( امام نسائی) نے فرمایا: وہ حضرت ایمن جن کی حدیث ہم اس سے پہلے ( اس باب میں) ذکر کر چکے ہیں میرے خیال کے مطابق وہ صحابی نہیں ۔ ان سے ایک اور حدیث مروی ہے جو ہماری بات کی دلیل ہے ۔ ( اور وہ حدیث یہ ہے ، یعنی 4957)
تشریح : حضرت عطاء نے فرمایا: کم از کم مقدار جس کی چوری میں ہاتھ کاٹا جاتا ہے ڈھال کی قیمت ہے ۔ اور ڈھال کی قیمت ان دنوں دس درہم تھی۔ ابو عبدالرحمن ( امام نسائی) نے فرمایا: وہ حضرت ایمن جن کی حدیث ہم اس سے پہلے ( اس باب میں) ذکر کر چکے ہیں میرے خیال کے مطابق وہ صحابی نہیں ۔ ان سے ایک اور حدیث مروی ہے جو ہماری بات کی دلیل ہے ۔ ( اور وہ حدیث یہ ہے ، یعنی 4957) حضرت عطاء نے فرمایا: کم از کم مقدار جس کی چوری میں ہاتھ کاٹا جاتا ہے ڈھال کی قیمت ہے ۔ اور ڈھال کی قیمت ان دنوں دس درہم تھی۔ ابو عبدالرحمن ( امام نسائی) نے فرمایا: وہ حضرت ایمن جن کی حدیث ہم اس سے پہلے ( اس باب میں) ذکر کر چکے ہیں میرے خیال کے مطابق وہ صحابی نہیں ۔ ان سے ایک اور حدیث مروی ہے جو ہماری بات کی دلیل ہے ۔ ( اور وہ حدیث یہ ہے ، یعنی 4957)