سنن النسائي - حدیث 4951

كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ منكر أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَطَاءٍ وَمُجَاهِدٍ عَنْ أَيْمَنَ ابْنِ أُمِّ أَيْمَنَ يَرْفَعُهُ قَالَ لَا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلَّا فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ وَثَمَنُهُ يَوْمَئِذٍ دِينَارٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4951

کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان ابوبکر بن محمد اور عبداللہ بن ابوبکر کا اس حدیث میں عمرہ پر اختلاف حضرت عطاء اور مجاہد سے روایت ہے کہ حضرت ایمن بن ام ایمن نے مرفوعا ( رسول اللہ ﷺ کا فرمان ) بیان فرمایا کہ چور کا ہاتھ ڈھال کی قیمت سے کم میں نہیں کاٹا جائے گا ۔ اور ڈھال کی قیمت ان دنوں ایک دینار تھی۔
تشریح : اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث کے راوی حضرت ایمن صحابی ہیں ۔ اور حضرت اسامہ ؓ کے ماں کی طرف سے بھائی ہیں ۔ لیکن یہ راوی کی غلطی ہے ۔ درست بات یہ ہے کہ ایمن حبشی مکی ہیں جو تابعی تھے ۔ کہا گیا ہے کہ انہیں حضرت زبیر یا ابن زبیر نے آزاد کیا تھا ، اس لیے یہ روایت تابعی کی مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہو گی ، نیز یہ صحیح روایات کے معارض ہونے کی وجہ سے بھی ناقابل حجت ہے ، اس لیے محقق کتاب کا اسے صحیح کہنا درست نہیں ۔ بالفرض اگر یہ ایمن واقعتا صحابی ایمن ہی مراد ہوں تو پھر بھی یہ روایت منقطع ہے کیونکہ حضرت عطاء اور مجاہد کی حضرت ایمن جو کہ صحابی ہیں سے ملاقات ہی نہیں ۔ یہ دونوں بعد کے دور کے ہیں اور اس روایت ( دینار یا دس درہم ) کو بیان کرنے والے یہی دو بزرگ ہیں لہذا اگر ایمن تابعی ہیں تب بھی اور اگر صحابی ہیں تب بھی دونوں صورتوں میں سند منقطع ہے اور غیر معتبر ، خصوصا جب کہ اس سے کم قیمت تین درہم یا چوتھائی دینار پر ہاتھ کاٹنا صحابہ کرام ؓ سے بلاشبہ ثابت ہے۔ اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیث کے راوی حضرت ایمن صحابی ہیں ۔ اور حضرت اسامہ ؓ کے ماں کی طرف سے بھائی ہیں ۔ لیکن یہ راوی کی غلطی ہے ۔ درست بات یہ ہے کہ ایمن حبشی مکی ہیں جو تابعی تھے ۔ کہا گیا ہے کہ انہیں حضرت زبیر یا ابن زبیر نے آزاد کیا تھا ، اس لیے یہ روایت تابعی کی مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہو گی ، نیز یہ صحیح روایات کے معارض ہونے کی وجہ سے بھی ناقابل حجت ہے ، اس لیے محقق کتاب کا اسے صحیح کہنا درست نہیں ۔ بالفرض اگر یہ ایمن واقعتا صحابی ایمن ہی مراد ہوں تو پھر بھی یہ روایت منقطع ہے کیونکہ حضرت عطاء اور مجاہد کی حضرت ایمن جو کہ صحابی ہیں سے ملاقات ہی نہیں ۔ یہ دونوں بعد کے دور کے ہیں اور اس روایت ( دینار یا دس درہم ) کو بیان کرنے والے یہی دو بزرگ ہیں لہذا اگر ایمن تابعی ہیں تب بھی اور اگر صحابی ہیں تب بھی دونوں صورتوں میں سند منقطع ہے اور غیر معتبر ، خصوصا جب کہ اس سے کم قیمت تین درہم یا چوتھائی دینار پر ہاتھ کاٹنا صحابہ کرام ؓ سے بلاشبہ ثابت ہے۔