سنن النسائي - حدیث 4942

كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي قُدَامَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْوَلِيدِ يَقُولُ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ كَانَتْ عَائِشَةُ تُحَدِّثُ عَنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلَّا فِي الْمِجَنِّ أَوْ ثَمَنِهِ وَزَعَمَ أَنَّ عُرْوَةَ قَالَ الْمِجَنُّ أَرْبَعَةُ دَرَاهِمَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4942

کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان ابوبکر بن محمد اور عبداللہ بن ابوبکر کا اس حدیث میں عمرہ پر اختلاف حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی تھیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’ ( چور کا) ہاتھ ڈھال یا اس کی قیمت سے کم کی چوری میں نہیں کاٹا جائے گا۔‘‘ ( راوی حدیث عثمان بن ابوالولید کا خیال ہے کہ ) حضرت عروہ نے کہا کہ ڈھال چار درہم کی ہوتی ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ الفاظ بھی منقول ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ ہاتھ چوتھائی دینار یا اس سے زائد ( کی چوری) کے علاوہ نہیں کاٹا جاسکتا۔‘‘
تشریح : ’’ چار درہم‘‘ حضرت عروہ تابعی ہیں ۔ ممکن ہے کہ ان کے دور میں ڈھال کی قیمت چار درہم ہو گئی ہو لیکن جس ڈھال میں رسول اللہ ﷺ نے ہاتھ کاٹا تھا وہ تین درہم کی تھی ۔ قطع ید کے نصاب میں کافی اختلاف ہے ۔ راجح بات یہ ہے کہ ربع دینار اصل نصاب ہے ۔ جہاں تک دراہم یا ڈھال کا تعلق ہے تو اس کی قیمت حالات و ظروف کے بدلنے سے بدلتی رہتی ہے ۔ رسول اکرمﷺ کے دور میں ڈھال ، تین درہم اور ربع دینار کی قیمت تقریبا برابر ہوتی تھی ۔ دور حاضر میں ان کی قیمتوں میں کافی تفاوت ہے اس لیے اصل نصاب ربع دینار ہی ہے لہذا عصر حاضر میں اس کے مطابق قیمت لگائی جائے گی ۔ ڈھال تین درہم کی ویلیو (Value) سے کم ہو یا زیادہ ۔ واللہ اعلم ’’ چار درہم‘‘ حضرت عروہ تابعی ہیں ۔ ممکن ہے کہ ان کے دور میں ڈھال کی قیمت چار درہم ہو گئی ہو لیکن جس ڈھال میں رسول اللہ ﷺ نے ہاتھ کاٹا تھا وہ تین درہم کی تھی ۔ قطع ید کے نصاب میں کافی اختلاف ہے ۔ راجح بات یہ ہے کہ ربع دینار اصل نصاب ہے ۔ جہاں تک دراہم یا ڈھال کا تعلق ہے تو اس کی قیمت حالات و ظروف کے بدلنے سے بدلتی رہتی ہے ۔ رسول اکرمﷺ کے دور میں ڈھال ، تین درہم اور ربع دینار کی قیمت تقریبا برابر ہوتی تھی ۔ دور حاضر میں ان کی قیمتوں میں کافی تفاوت ہے اس لیے اصل نصاب ربع دینار ہی ہے لہذا عصر حاضر میں اس کے مطابق قیمت لگائی جائے گی ۔ ڈھال تین درہم کی ویلیو (Value) سے کم ہو یا زیادہ ۔ واللہ اعلم