سنن النسائي - حدیث 4919

كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى الزُّهْرِيِّ منكر أَنْبَأَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ نِزَارٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَبْرُورٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُقْطَعُ الْيَدُ إِلَّا فِي ثَمَنِ الْمِجَنِّ ثُلُثِ دِينَارٍ أَوْ نِصْفِ دِينَارٍ فَصَاعِدًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4919

کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان زہری پر راویوں کے اختلاف کا بیان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’( چور کا) ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا مگر ایک ڈھال کی قیمت میں ( یعنی ) تہائی دینار یا نصف دینار یا اس سے زائد میں۔‘‘
تشریح : ’’ اس روایت میں‘‘ تہائی دینار یا نصف دینار ‘‘ کے الفاظ ہیں ۔ ان الفاظ کے ساتھ یہ روایت درست نہیں ، اس لیے کہ اولا تہائی دینار نصف دینار میں راوی کو تردد ہے جبکہ صحیح ترین روایات میں بلا تردد ڈھال کی قیمت چوتھائی دینار ہی بیان کی گئی ہے ۔ ثانیا : مذکورہ روایت منکر ( ضعیف) ہے کیونکہ یہ الفاظ یونس بن یزید سے قاسم بن مبرور بیان کرتا ہے ، جو کہ ضعیف ہے ۔ اس کے مقابلے میں یونس بن یزید بن عبداللہ بن مبارک اور ابن وہب ، جو کہ پائے کے ثقہ ہیں جو بیان کرتے ہیں تو چوتھائی دینار ہی ڈھال کی قیمت بتاتے ہیں ۔ دیکھیے : ( صحیح البخاری ، الحدود، حدیث : 6790، وصحیح مسلم ، الحدود ، باب حدالسرقۃ ونصابہا، حدیث : 1684) ’’ چوتھائی دینار‘‘ والے الفاظ ہی درست ہیں جبکہ ’’ تہائی دینار یا نصف دینار‘‘ والے الفاظ منکر ہیں ۔ تفصیل کے لیے دیکھیے : ( ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی لانیوبی : 37؍48) پھر محقق کتاب کا اس روایت کے بارے میں علی الاطلاق کہنا کہ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے ، غلط ہے بلکہ اس روایت میں تو بخاری و مسلم کی روایت کی مخالفت ہے اس لیے ایک منظر روایت کو بخاری و مسلم کی طرف منسوب کرنا کسی صورت درست نہیں۔ ’’ اس روایت میں‘‘ تہائی دینار یا نصف دینار ‘‘ کے الفاظ ہیں ۔ ان الفاظ کے ساتھ یہ روایت درست نہیں ، اس لیے کہ اولا تہائی دینار نصف دینار میں راوی کو تردد ہے جبکہ صحیح ترین روایات میں بلا تردد ڈھال کی قیمت چوتھائی دینار ہی بیان کی گئی ہے ۔ ثانیا : مذکورہ روایت منکر ( ضعیف) ہے کیونکہ یہ الفاظ یونس بن یزید سے قاسم بن مبرور بیان کرتا ہے ، جو کہ ضعیف ہے ۔ اس کے مقابلے میں یونس بن یزید بن عبداللہ بن مبارک اور ابن وہب ، جو کہ پائے کے ثقہ ہیں جو بیان کرتے ہیں تو چوتھائی دینار ہی ڈھال کی قیمت بتاتے ہیں ۔ دیکھیے : ( صحیح البخاری ، الحدود، حدیث : 6790، وصحیح مسلم ، الحدود ، باب حدالسرقۃ ونصابہا، حدیث : 1684) ’’ چوتھائی دینار‘‘ والے الفاظ ہی درست ہیں جبکہ ’’ تہائی دینار یا نصف دینار‘‘ والے الفاظ منکر ہیں ۔ تفصیل کے لیے دیکھیے : ( ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی لانیوبی : 37؍48) پھر محقق کتاب کا اس روایت کے بارے میں علی الاطلاق کہنا کہ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے ، غلط ہے بلکہ اس روایت میں تو بخاری و مسلم کی روایت کی مخالفت ہے اس لیے ایک منظر روایت کو بخاری و مسلم کی طرف منسوب کرنا کسی صورت درست نہیں۔