سنن النسائي - حدیث 4906

كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ الزُّهْرِيِّ فِي الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ صحيح قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَلَمَّا كَلَّمَهُ تَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ أُسَامَةُ اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلَمَّا كَانَ الْعَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ إِنَّمَا هَلَكَ النَّاسُ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ قَطَعْتُ يَدَهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4906

کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان مخزومی چور عورت والی زہری کی روایت میں لفظی اختلاف حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں غزوہ فتح مکہ کے موقع پر ایک عورت نے چوری کرلی تو اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس لایا گیا ۔ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے اس کے بارے میں آپ سے بات کی ۔ ( معافی کی سفارش کی ۔) جب انہوں نے آپ سے بات کی تو رسول اللہ ﷺ کا چہرہ انور متغیر ( غصے سے سرخ) ہوگیا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ کیا تو اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود میں سے ایک حد( کو ساقط کرنے) کی بابت سفارش کررہا ہے ؟‘‘ حضرت اسامہ نے کہا : اے اللہ کے رسول! میرے لیے معافی کی دعا فرمائیے ۔ پھر جب ظہر ( کی نماز) ہوئی تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور اللہ عزوجل کی تعریف کی جو اللہ عزوجل کی شان جلیلہ کے مطابق تھی ۔ پھر فرمایا : ’’ سن لو ! تم سے پہلے لوگ اسی بنا پر ہلاک ہوئے کہ جب ان میں سے کوئی اونچا ( بڑا) آدمی چوری کرلیتا تو اسے چھوڑ دیتے تھے ۔ ( کچھ نہ کہتے تھے) اور جب کوئی کمزور آدمی چوری کربیٹھتا تھا تو اس پر حد لاگو کر دیتے ( اسے سزا دیتے ) تھے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا۔‘‘