سنن النسائي - حدیث 4902

كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ الزُّهْرِيِّ فِي الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتَعَارَتْ امْرَأَةٌ عَلَى أَلْسِنَةِ أُنَاسٍ يُعْرَفُونَ وَهِيَ لَا تُعْرَفُ حُلِيًّا فَبَاعَتْهُ وَأَخَذَتْ ثَمَنَهُ فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَعَى أَهْلُهَا إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُكَلِّمُهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ إِلَيَّ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ فَقَالَ أُسَامَةُ اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّتَئِذٍ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّمَا هَلَكَ النَّاسُ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ الشَّرِيفُ فِيهِمْ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ الضَّعِيفُ فِيهِمْ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ثُمَّ قَطَعَ تِلْكَ الْمَرْأَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4902

کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان مخزومی چور عورت والی زہری کی روایت میں لفظی اختلاف حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا : ایک عورت نے دوسرے لوگوں کی معرفت کچھ زیورات عارضی طور پر استعمال کے لیے ۔ وہ لوگ تو معروف تھے مگر وہ عورت معروف نہیں تھی ۔ اس نے وہ زیورات بیچ دیے اور قیمت ہضم کرلی ۔ اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس لایا گیا تو اس کے گھر والے ( سفارش کے لیے ) حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہا کی طرف بھاگے ۔ حضرت اسامہ ؓنے رسول اللہ ﷺ سے اس کی سفارش کردی۔ رسول اللہ ﷺ کا چہرہ ( غصے سے ) سرخ ہو گیا ۔ پھر آپ نے فرمایا : ’’ تو میرے پاس اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود میں سے ایک حد نہ لگانے کی سفارش کر رہا ہے ؟ ‘‘ اسامہ نے کہا : اے اللہ کے رسول! میرے لیے بخشش کی دعا فرمائیے ۔ پھر اسی دن ظہر کے بعد رسول اللہﷺ ( خطاب کے لیے ) اٹھے ۔ اللہ تعالیٰ کی تعریف فرمائی جو اس کی شان کے لائق ہے ۔ پھر فرمایا :’’ سن لو! تم سے پہلے لوگ اس بنا پر ہلاک ہوئے کہ جب ان میں سے کوئی بلند مرتبہ شخص چوری کرلیتا تھا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کوئی کمزور شخص چوری کرلیتا تو اسے حد لگا دیتے ۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ! اگر محمد(ﷺ) کی بیٹی فاطمہ چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا ۔‘‘ پھر آپ نے اس عورت کا ہاتھ کاٹ دیا۔