سنن النسائي - حدیث 4893

كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ مَا يَكُونُ حِرْزًا وَمَا لَا يَكُونُ ضعيف الإسناد أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ هَاشِمٍ الْجَنْبِيُّ أَبُو مَالِكٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْحُلِيَّ لِلنَّاسِ ثُمَّ تُمْسِكُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِتَتُبْ هَذِهِ الْمَرْأَةُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتَرُدَّ مَا تَأْخُذُ عَلَى الْقَوْمِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُمْ يَا بِلَالُ فَخُذْ بِيَدِهَا فَاقْطَعْهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4893

کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان کون سی چیز محفوظ ہوتی ہے اور کون سی غیر محفوظ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت لوگوں کے زیورات مانگ کر لے جایا کرتی تھی اور پھر واپس کرنے سے انکار کردیتی تھی ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ یہ عورت اللہ اور اس کے رسول کے سامنے علانیہ توبہ کرے اور جو کچھ اس نے لوگوں سے لیا ہے ان کو واپس کرے ۔‘‘ ( لیکن وہ عورت نہ مانی تو ) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ بلال! اٹھو اور اس کا ہاتھ کاٹ دو۔‘‘
تشریح : ’’ واپس کردے‘‘ اس جرم میں گنجائش ہے کہ اگر وہ مجرم بعد میں چیز واپس کردے تو اسے معافی مل جائے گی البتہ چوری میں یہ گنجائش نہیں بلکہ جرم ثابت ہونے کے بعد کسی بھی صورت میں معافی نہیں ہو سکتی اور ہاتھ کاٹا جائے گا۔ ’’ واپس کردے‘‘ اس جرم میں گنجائش ہے کہ اگر وہ مجرم بعد میں چیز واپس کردے تو اسے معافی مل جائے گی البتہ چوری میں یہ گنجائش نہیں بلکہ جرم ثابت ہونے کے بعد کسی بھی صورت میں معافی نہیں ہو سکتی اور ہاتھ کاٹا جائے گا۔