سنن النسائي - حدیث 4890

كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ مَا يَكُونُ حِرْزًا وَمَا لَا يَكُونُ // حسن // // قولي حسن اعتمادا على قول شيخنا في " صحيح الجامع الصغير " ( 2954 قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَعَافَوْا الْحُدُودَ فِيمَا بَيْنَكُمْ فَمَا بَلَغَنِي مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4890

کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان کون سی چیز محفوظ ہوتی ہے اور کون سی غیر محفوظ؟ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ جب تک بات تم میں ہے ، تم حدود معاف کرسکتے ہو لیکن اگر کوئی حد والا مقدمہ مجھ تک پہنچ گیا تو ( میرے لیے) حد لگانا واجب اور لازم ہو جائے گا۔‘‘
تشریح : مذکورہ بالا دونوں روایات کو محقق کتاب نے ابن جریج کی تدلیس کی وجہ سے سندا ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے کہا کہ یہ روایات شواہد کی بنا پر صحیح ہیں۔سلسلہ صحیحہ میں شیخ البانی رحمہ اللہ نے ابن مسعود ؓ کی روایت ذکر کی ہے جو اسی مفہوم کی ہے ۔ دیکھیے : ( سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ ، حدیث : 1638) اس لیے راجح بات یہی ہے کہ یہ روایات قابل استدلال ہیں ۔ واللہ اعلم مذکورہ بالا دونوں روایات کو محقق کتاب نے ابن جریج کی تدلیس کی وجہ سے سندا ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے کہا کہ یہ روایات شواہد کی بنا پر صحیح ہیں۔سلسلہ صحیحہ میں شیخ البانی رحمہ اللہ نے ابن مسعود ؓ کی روایت ذکر کی ہے جو اسی مفہوم کی ہے ۔ دیکھیے : ( سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ ، حدیث : 1638) اس لیے راجح بات یہی ہے کہ یہ روایات قابل استدلال ہیں ۔ واللہ اعلم