سنن النسائي - حدیث 4888

كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ مَا يَكُونُ حِرْزًا وَمَا لَا يَكُونُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا وَذَكَرَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّهُ سُرِقَتْ خَمِيصَتُهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ اللِّصَّ فَجَاءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ فَقَالَ صَفْوَانُ أَتَقْطَعُهُ قَالَ فَهَلَّا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ تَرَكْتَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4888

کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان کون سی چیز محفوظ ہوتی ہے اور کون سی غیر محفوظ؟ حضرت صفوان بن امیہ ؓ سے روایت ہے کہ میرے سر کے نیچے سے ایک دھاری دار چادر چرا لی گئی جبکہ وہ نبی اکرمﷺ کی مسجد میں سوئے ہوئے تھے ۔ وہ چور کو پکڑ کر نبی اکرمﷺ کے پاس لے آئے۔ آپ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دے دیا ۔ صفوان نے کہا : آپ ( اتنی چیز میں ) اس کا ہاتھ کاٹ دیں گے ؟ ( میں اسے معاف کرتا ہوں ) ۔ آپ نے فرمایا : ’’ تو نے اسے میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ چھوڑ دیا؟‘‘