سنن النسائي - حدیث 4870

كِتَابُ الْقَسَامَةِ مَا جَاءَ فِي كِتَابِ الْقِصَاصِ مِنَ الْمُجْتَبِي مِمَّا لَيْسَ فِي السُّنَنِ تَأْوِيلُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ: عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا، ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا، ثُمَّ اهْتَدَى، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: يَجِيءُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا يَقُولُ: سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا وَمَا نَسَخَهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4870

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل قصاص سے متعلقہ روایات جو صرف مجتبیٰ نسائی میں ہیں، سنن کبریٰ میں نہیں، نیز اللہ تعالیٰ کے فرمان: ’’جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے، اس کی سزا جہنم ہے۔ وہ اس میں ہمیشہ رہے گا۔‘‘ کا بیان حضرت سالم بن ابوالجعد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو کسی مومن شخص کو جان بوجھ کر قتل کر دے۔ پھر توبہ کرے، ایمان لے آئے اور نیک عمل شروع کر دے۔ پھر راہ راست پر آجائے۔ (کیا اس کی توبہ قبول ہے؟) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ اس کے لیے توبہ کی گنجائش کیسے ہو سکتی ہے؟ میں نے تمہارے نبی اکرمﷺ کو فرماتے سنا ہے: ’’مقتول قاتل کو پکڑ کر لائے گا جب کہ مقتول کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا اور وہ کہہ رہا ہوگا: یا اللہ! اس سے پوچھ، اس نے مجھے کس بنا پر قتل کیا؟‘‘ پھر فرمایا: اللہ کی قسم! یہ (پچھلی حدیث میں مذکور) آیت اللہ نے اتاری ہے اور اسے منسوخ نہیں فرمایا۔
تشریح : ’’یہ آیت اللہ تعالیٰ نے اتاری ہے۔‘‘ یعنی سورئہ نساء والی آیت جس میں قاتل کی سزا ابدی جہنم بیان کی گئی ہے۔ ’’یہ آیت اللہ تعالیٰ نے اتاری ہے۔‘‘ یعنی سورئہ نساء والی آیت جس میں قاتل کی سزا ابدی جہنم بیان کی گئی ہے۔