سنن النسائي - حدیث 4868

كِتَابُ الْقَسَامَةِ مَا جَاءَ فِي كِتَابِ الْقِصَاصِ مِنَ الْمُجْتَبِي مِمَّا لَيْسَ فِي السُّنَنِ تَأْوِيلُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا صحيح أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النَّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: اخْتَلَفَ أَهْلُ الْكُوفَةِ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: {وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا} [النساء: 93] فَرَحَلْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: «نَزَلَتْ فِي آخِرِ مَا أُنْزِلَتْ وَمَا نَسَخَهَا شَيْءٌ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4868

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل قصاص سے متعلقہ روایات جو صرف مجتبیٰ نسائی میں ہیں، سنن کبریٰ میں نہیں، نیز اللہ تعالیٰ کے فرمان: ’’جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے، اس کی سزا جہنم ہے۔ وہ اس میں ہمیشہ رہے گا۔‘‘ کا بیان حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: کوفے والوں کا اس آیت کے بارے میں اختلاف ہوگیا: {وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا} ’’جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر ے ۔‘‘ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی طرف کوچ کیا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انھوں نے فرمایا: یہ آیت آخری نازل ہونے والی آیات میں شامل ہے۔ اس کو کسی اور آیت نے منسوخ نہیں کیا۔
تشریح : (۱) ’’اختلاف ہوگیا‘‘ کہ قاتل عمد کی توبہ قبول ہو سکتی ہے یا نہیں۔ (۲)’’کوچ کیا۔‘‘ کیونکہ وہ مکہ مکرمہ میں رہتے تھے۔ (۳) ’’منسوخ نہیں کیا۔‘‘ کیونکہ یہ آیت مدنی ہے اور توبہ والی آیت مکی ہے، نیز اس میں مشرکین کا ذکر ہے، مسلمانوں کا نہیں۔ (۱) ’’اختلاف ہوگیا‘‘ کہ قاتل عمد کی توبہ قبول ہو سکتی ہے یا نہیں۔ (۲)’’کوچ کیا۔‘‘ کیونکہ وہ مکہ مکرمہ میں رہتے تھے۔ (۳) ’’منسوخ نہیں کیا۔‘‘ کیونکہ یہ آیت مدنی ہے اور توبہ والی آیت مکی ہے، نیز اس میں مشرکین کا ذکر ہے، مسلمانوں کا نہیں۔