سنن النسائي - حدیث 4864

كِتَابُ الْقَسَامَةِ مَنْ اقْتَصَّ وَأَخَذَ حَقَّهُ دُونَ السُّلْطَانِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنِ اطَّلَعَ فِي بَيْتِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَفَقَئُوا عَيْنَهُ، فَلَا دِيَةَ لَهُ، وَلَا قِصَاصَ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4864

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل جو شخص حاکم تک مقدمہ لے جائے بغیر خود ہی بدلہ لے لے یا اپنا حق لے لے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی کے گھر میں بغیر اجازت لیے جھانکنے لگے اور وہ اس کی آنکھ پھوڑ دیں تو اس کو دیت ملے گی نہ قصاص۔‘‘
تشریح : (۱) امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اسی قسم کا باب قائم کیا ہے۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ جان سے کم کا قصاص لینے کی گنجائش تو ہو سکتی ہے۔ اسی طرح مالی معاملات میں اپنا حق وصول کیا جا سکتا ہے مگر حدود وقصاص حکومت ہی کی ذمہ داری ہے ورنہ خانہ جنگی چھڑ سکتی ہے۔ اگر لوگ خو ہی قتل کرنے لگیں اور ہاتھ پاؤں کاٹنے لگیں تو امن وامان کیسے قائم رہے گا؟ ب اقی رہی یہ حدیث تو یہ صرف مذکورہ صورت کے ساتھ خاص ہوگی، یعنی اگر کوئی کسی کے گھر جھانکتا ہو تو اس کی آنکھ موقع پر پھوڑی جا سکتی ہے، تاہم اگر وہ موقع پر بچ جاتا ہے تو بعد میں اس کی آنکھ نہیں پھوڑی جائے گی۔ (۲) جب دوسرے کے گھر جھانکنا حرام ہے تو ایسے مکانات بنانا کہ ہمسائیوں کے گھر کا پردہ ہی ختم ہو جائے، بالاولیٰ حرام ہوگا۔ دور حاضر میں یہ طریقہ وبا اختیار کر چکا ہے کہ ایک شخص لاکھوں روپے خرچ کر کے مکان بناتا ہے تو دوسرا اس سے بھی اونچا کر کے بناتا ہے کہ پہلا شخص پھر نئی تعمیر پر مجبور ہو جاتا ہے۔ حکومت کو اس کے لیے ضرور قانون سازی کر کے اس پر عمل درآمد کرانا چاہیے۔ (۱) امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اسی قسم کا باب قائم کیا ہے۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ جان سے کم کا قصاص لینے کی گنجائش تو ہو سکتی ہے۔ اسی طرح مالی معاملات میں اپنا حق وصول کیا جا سکتا ہے مگر حدود وقصاص حکومت ہی کی ذمہ داری ہے ورنہ خانہ جنگی چھڑ سکتی ہے۔ اگر لوگ خو ہی قتل کرنے لگیں اور ہاتھ پاؤں کاٹنے لگیں تو امن وامان کیسے قائم رہے گا؟ ب اقی رہی یہ حدیث تو یہ صرف مذکورہ صورت کے ساتھ خاص ہوگی، یعنی اگر کوئی کسی کے گھر جھانکتا ہو تو اس کی آنکھ موقع پر پھوڑی جا سکتی ہے، تاہم اگر وہ موقع پر بچ جاتا ہے تو بعد میں اس کی آنکھ نہیں پھوڑی جائے گی۔ (۲) جب دوسرے کے گھر جھانکنا حرام ہے تو ایسے مکانات بنانا کہ ہمسائیوں کے گھر کا پردہ ہی ختم ہو جائے، بالاولیٰ حرام ہوگا۔ دور حاضر میں یہ طریقہ وبا اختیار کر چکا ہے کہ ایک شخص لاکھوں روپے خرچ کر کے مکان بناتا ہے تو دوسرا اس سے بھی اونچا کر کے بناتا ہے کہ پہلا شخص پھر نئی تعمیر پر مجبور ہو جاتا ہے۔ حکومت کو اس کے لیے ضرور قانون سازی کر کے اس پر عمل درآمد کرانا چاہیے۔