سنن النسائي - حدیث 4857

كِتَابُ الْقَسَامَةِ ذِكْرُ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ فِي الْعُقُولِ، وَاخْتِلَافُ النَّاقِلِينَ لَهُ ضعيف أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى أَهْلِ الْيَمَنِ كِتَابًا فِيهِ الْفَرَائِضُ وَالسُّنَنُ وَالدِّيَاتُ، وَبَعَثَ بِهِ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، فَقُرِأتْ عَلَى أَهْلِ الْيَمَنِ هَذِهِ نُسْخَتُهَا: «مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ قَيْلِ ذِيِ رُعَيْنٍ وَمَعَافِرَ وَهَمْدَانَ أَمَّا بَعْدُ»، وَكَانَ فِي كِتَابِهِ «أَنَّ مَنْ اعْتَبَطَ مُؤْمِنًا قَتْلًا عَنْ بَيِّنَةٍ، فَإِنَّهُ قَوَدٌ إِلَّا أَنْ يَرْضَى أَوْلِيَاءُ الْمَقْتُولِ، وَأَنَّ فِي النَّفْسِ الدِّيَةَ مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي الْأَنْفِ إِذَا أُوعِبَ جَدْعُهُ الدِّيَةُ وَفِي اللِّسَانِ الدِّيَةُ، وَفِي الشَّفَتَيْنِ الدِّيَةُ وَفِي الْبَيْضَتَيْنِ الدِّيَةُ، وَفِي الذَّكَرِ الدِّيَةُ وَفِي الصُّلْبِ الدِّيَةُ، وَفِي الْعَيْنَيْنِ الدِّيَةُ وَفِي الرِّجْلِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَةِ، وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْجَائِفَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي كُلِّ أُصْبُعٍ مِنْ أَصَابِعِ الْيَدِ وَالرِّجْلِ عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَأَنَّ الرَّجُلَ يُقْتَلُ بِالْمَرْأَةِ وَعَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفُ دِينَارٍ»، «خَالَفَهُ مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4857

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل دیت کے مسائل کے بارے میں حضرت عمرو بن حزم کی حدیث اور راویوں کا اختلاف حضرت عمرو بن حزم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے یمن والوں کی طرف ایک تحریر لکھوا کر بھیجی جس میں فرائض وسنن اور دیت کے مسائل تھے۔ آپ نے وہ تحریر عمرو بن حزم کے ہاتھ بھیجی تھی۔ وہ اہل یمن کو پڑھ کر سنائی گئی۔ اس کی عبارت یوں تھی: ’’یہ تحریر نبی اکرم محمدﷺ کی طرف سے شرحبیل بن عبد کلال، نعیم بن عبد کلال اور حارث بن عبد کلال کی طرف ہے، جو ذو رعین، معافر اور ہمدان کے سردار ہیں۔ امابعد! (اس تحریر میں بہت سی باتیں تھیں) اس تحریر میں یہ بات بھی تھی کہ جو شخص کسی مومن کو بے گناہ قتل کر دے اور گواہ موجود ہوں تو اس کو قصاصاً قتل کر دیا جائے گا الایہ کہ مقتول کے ورثاء راضی ہو جائیں۔ اور ہر انسانی جان کی دیت سو اونٹ ہے۔ اگر پوری ناک کاٹ دی جائے تو اس میں مکمل دیت (سو اونٹ) ہوگی۔ زبان پوری کاٹ دی جائے تو اس میں بھی پوری دیت ہوگی۔ دونوں ہونٹ کاٹے جانے کی صورت میں بھی پوری دیت ہو گی۔ خصیتین مکمل کاٹ دیے جائیں تو پوری دیت ہو گی۔ ذکر پورا کاٹ دیا جائے تو پوری دیت ہوگی۔ کمر (ریڑھ) کی ہڈی توڑ دی جائے تو پوری دیت ہوگی۔ دونوں آنکھیں پھوڑ یا نکال دی جائیں تو پوری دیت ہو گی۔ ایک پاؤں کی نصف دیت ہوگی۔ دماغ تک پہنچ جانے والے زخم میں تہائی دیت ہوگی۔ پیٹ کے اندر تک پہنچ جانے والے زخم میں تہائی دیت ہوگی۔ ہڈی کو توڑ دینے والے زخم کی دیت پندرہ اونٹ ہوں گے۔ ہاتھ پاؤں کی انگلیوں میں سے ہر انگلی کی دیت دس اونٹ ہوگی۔ ہر دانت کی دیت پانچ اونٹ ہوگی۔ ہدی کو ننگا کرنے والے زخم کی دیت پانچ اونٹ ہوگی۔ آدمی عورت کو قتل کرے تو اسے قتل کر دیا جائے گا۔ اگر کوئی شخص سونے کی صورت میں دیت دینا چاہے تو دیت ایک ہزار دینار ہوگی۔محمد بن بکار بن بلال نے حکم بن موسیٰ کی مخالفت کی ہے۔
تشریح : (۱) محمد بن بکار بن بلال نے حکم بن موسیٰ کی مخالفت کی ہے۔ اور وہ اس طرح کہ حکم بن موسیٰ نے یہ روایت بیان کرتے ہوئے کہا ہے: حدثنا یحي بن حمزۃ عن سلیمان بن داود قال: حدثنی الزھری، جب محمد بن بکار بن بلال نے یہ روایت بیان کی تو کہا: حدثنا یحي قال حدثنا سلیمان بن ارقم قال حدثني الزھري مطلب یہ ہے کہ حکم بن موسیٰ نے یحییٰ بن حمزہ کے استاد سلیمان بن داود سے روایت بیان کی ہے جبکہ محمد بن بکار بن بلال نے یہی روایت یحییٰ کے استاد سلیمان بن ارقم سے بیان کی ہے جیسا کہ درج ذیل روایت میں بیان کیا گیا ہے۔ واللہ اعلم (۲) یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم اس کے اکثر مندرجات دیگر صحیح احادیث میں مذکور ہیں، جن میں سے بعض پہلے گزر چکے ہیں، نیز ان سے متعلقہ احکام ومسائل کی تفصیل بھی بیان ہو چکی ہے۔ (۱) محمد بن بکار بن بلال نے حکم بن موسیٰ کی مخالفت کی ہے۔ اور وہ اس طرح کہ حکم بن موسیٰ نے یہ روایت بیان کرتے ہوئے کہا ہے: حدثنا یحي بن حمزۃ عن سلیمان بن داود قال: حدثنی الزھری، جب محمد بن بکار بن بلال نے یہ روایت بیان کی تو کہا: حدثنا یحي قال حدثنا سلیمان بن ارقم قال حدثني الزھري مطلب یہ ہے کہ حکم بن موسیٰ نے یحییٰ بن حمزہ کے استاد سلیمان بن داود سے روایت بیان کی ہے جبکہ محمد بن بکار بن بلال نے یہی روایت یحییٰ کے استاد سلیمان بن ارقم سے بیان کی ہے جیسا کہ درج ذیل روایت میں بیان کیا گیا ہے۔ واللہ اعلم (۲) یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم اس کے اکثر مندرجات دیگر صحیح احادیث میں مذکور ہیں، جن میں سے بعض پہلے گزر چکے ہیں، نیز ان سے متعلقہ احکام ومسائل کی تفصیل بھی بیان ہو چکی ہے۔