سنن النسائي - حدیث 4847

كِتَابُ الْقَسَامَةِ بَابُ عَقْلِ الْأَصَابِعِ صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فِي الْأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4847

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل انگلیوں کی دیت حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’انگلیوں میں (ہر انگلی کے) دس دس اونٹ ہیں۔‘‘
تشریح : (۱)انگلیاں اگرچہ فائدے کے لحاظ سے مختلف ہیں۔ جو حیثیت انگوٹھے کی ہے، وہ چھنگلی کی نہیں لیکن سب ایک دوسرے کو قوت دیتی ہیں۔ پھر بعض انگلیاں زینت کا سبب ہیں۔ بعض انگلیوں کے خصوصی فائدے ہیں۔ بعض مواقع پر چھنگلی ہی کام دیتی ہے، انگوٹھا وہاں کچھ نہیں کر سکتا۔ گویا ہر انگلی کے صحیح مفاد کا حقیقی تعین ہمارے لیے بہت مشکل ہے، اس لیے اللہ علیم وخیبر اور اس کے رسول اللہﷺ نے سب انگلیوں کو برابر قرار دیا ہے۔ داہنا ہاتھ ہو یا بایاں، ہاتھ کی انگلیاں ہوں یا پاؤں کی اور چھنگلی ہو یا انگوٹھا۔ واللہ اعلم۔ (۲) ’’دس دس اونٹ‘‘ اگر کسی آدمی کے دونوں ہاتھ یا دونوں پاؤں کاٹ دیے جائیں تو وہ میت کے برابر ہے۔ لوگوں کا محتاج بن جائے گا اور اس کی زندگی موت سے بدتر ہو جائے گی، اس لیے دونوں ہاتھوں یا دونوں پاؤں کی دیت سو سو اونٹ رکھی گئی ہے۔ ایک ہاتھ یا ایک پاؤں کی دیت پچاس اونٹ ہوگی، خواہ بایاں ہی ہو کیونکہ بائیں کے بغیر دائیں کی زینت بھی کالعدم ہو جاتی ہے۔ پھر ہاتھ پاؤں میں اصل انگلیاں ہیں۔ انگلیاں نہ ہوں تو ہاتھ پاؤں اپنے اصلی مقصد سے خالی ہو جاتے ہیں، لہٰذا انگلیوں کو پورے عضو کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ البتہ اگر پانچوں انگلیاں کاٹ دے، تب بھی دیت پچاس اونٹ، کلائی سے کاٹے تب بھی اور کہنی سے کاٹ دے تب بھی اور کندھے سے کاٹ دے، تب بھی یہی دیت ہوگی۔ واللہ اعلم (۱)انگلیاں اگرچہ فائدے کے لحاظ سے مختلف ہیں۔ جو حیثیت انگوٹھے کی ہے، وہ چھنگلی کی نہیں لیکن سب ایک دوسرے کو قوت دیتی ہیں۔ پھر بعض انگلیاں زینت کا سبب ہیں۔ بعض انگلیوں کے خصوصی فائدے ہیں۔ بعض مواقع پر چھنگلی ہی کام دیتی ہے، انگوٹھا وہاں کچھ نہیں کر سکتا۔ گویا ہر انگلی کے صحیح مفاد کا حقیقی تعین ہمارے لیے بہت مشکل ہے، اس لیے اللہ علیم وخیبر اور اس کے رسول اللہﷺ نے سب انگلیوں کو برابر قرار دیا ہے۔ داہنا ہاتھ ہو یا بایاں، ہاتھ کی انگلیاں ہوں یا پاؤں کی اور چھنگلی ہو یا انگوٹھا۔ واللہ اعلم۔ (۲) ’’دس دس اونٹ‘‘ اگر کسی آدمی کے دونوں ہاتھ یا دونوں پاؤں کاٹ دیے جائیں تو وہ میت کے برابر ہے۔ لوگوں کا محتاج بن جائے گا اور اس کی زندگی موت سے بدتر ہو جائے گی، اس لیے دونوں ہاتھوں یا دونوں پاؤں کی دیت سو سو اونٹ رکھی گئی ہے۔ ایک ہاتھ یا ایک پاؤں کی دیت پچاس اونٹ ہوگی، خواہ بایاں ہی ہو کیونکہ بائیں کے بغیر دائیں کی زینت بھی کالعدم ہو جاتی ہے۔ پھر ہاتھ پاؤں میں اصل انگلیاں ہیں۔ انگلیاں نہ ہوں تو ہاتھ پاؤں اپنے اصلی مقصد سے خالی ہو جاتے ہیں، لہٰذا انگلیوں کو پورے عضو کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ البتہ اگر پانچوں انگلیاں کاٹ دے، تب بھی دیت پچاس اونٹ، کلائی سے کاٹے تب بھی اور کہنی سے کاٹ دے تب بھی اور کندھے سے کاٹ دے، تب بھی یہی دیت ہوگی۔ واللہ اعلم