سنن النسائي - حدیث 4844

كِتَابُ الْقَسَامَةِ الْعَيْنُ الْعَوْرَاءِ السَّادَّةِ لِمَكَانِهَا إِذَا طُمِسَتْ حسن ، إن كان العلاء بن الحارث حدث به قبل الاختلاط أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَائِذٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي الْعَيْنِ الْعَوْرَاءِ السَّادَّةِ لِمَكَانِهَا إِذَا طُمِسَتْ بِثُلُثِ دِيَتِهَا، وَفِي الْيَدِ الشَّلَّاءِ إِذَا قُطِعَتْ بِثُلُثِ دِيَتِهَا، وَفِي السِّنِّ السَّوْدَاءِ إِذَا نُزِعَتْ بِثُلُثِ دِيَتِهَا»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4844

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل اپنی جگہ قائم کانی آنکھ اگر پھوڑ دی جائے تو؟ حضرت عمرو بن شعیب کے پردادا (حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فیصلہ فرمایا کہ جو کانی (بے نور) آنکھ اپنی جگہ قائم ہو، اگر پھوڑ دی جائے تو آنکھ کی ایک تہائی دیت دی جائے گی۔ اور بے جان ہاتھ اگر کاٹ دیا جائے تو ہاتھ کی تہائی دیت دے دی جائے گی۔ اور وہ دانت جو سیاہ ہو چکا ہو، اکھاڑ دیا جائے تو دانت کی تہائی دیت ہوگی۔
تشریح : واللہ اعلم! شاید ایک تہائی دیت اس لیے دی جا رہی ہے کہ ان اعضا کے پھوڑنے، کاٹنے اور اکھیڑنے سے ظاہری حسن وجمال جاتا رہا ہے۔ یہ اعضاء اگرچہ اپنے اصل مقصد سے خالی ہیں لیکن اپنی جگہ قائم ہونے کی وجہ سے ظاہری زیب وزینت اور حسن وجمال کا فائدہ بہرحال دے رہے ہیں۔ دور سے دیکھنے میں تو وہ شخص بے عیب ہے، لہٰذا ایسے عضو کو ضائع کر دینے سے، شریعت میں اسی عضو کی جتنی دیت مقرر ہے اس کی ایک تہائی دیت دینا ہوگی۔ صحیح آنکھ کی دیت پچاس اونٹ، صحیح ہاتھ کی دیت پچاس اونٹ اور صحیح دانت کی دیت پانچ اونٹ ہے، ان کا تہائی کسر میں آتا ہے۔ لہٰذا کسر کی جگہ قیمت لگائی جائے گی، مثلاً: آنکھ اور بے جن ہاتھ کی دیت سولہ سولہ اونٹ اور باقی دو دو اونٹوں کی کل قیمت کا ایک تہائی حصہ ہوگی۔ دو اونٹوں کی قیمت اگر تین لاکھ روپے ہو تو اس میں سے ایک لاکھ اسے دیا جائے گا۔ واللہ اعلم واللہ اعلم! شاید ایک تہائی دیت اس لیے دی جا رہی ہے کہ ان اعضا کے پھوڑنے، کاٹنے اور اکھیڑنے سے ظاہری حسن وجمال جاتا رہا ہے۔ یہ اعضاء اگرچہ اپنے اصل مقصد سے خالی ہیں لیکن اپنی جگہ قائم ہونے کی وجہ سے ظاہری زیب وزینت اور حسن وجمال کا فائدہ بہرحال دے رہے ہیں۔ دور سے دیکھنے میں تو وہ شخص بے عیب ہے، لہٰذا ایسے عضو کو ضائع کر دینے سے، شریعت میں اسی عضو کی جتنی دیت مقرر ہے اس کی ایک تہائی دیت دینا ہوگی۔ صحیح آنکھ کی دیت پچاس اونٹ، صحیح ہاتھ کی دیت پچاس اونٹ اور صحیح دانت کی دیت پانچ اونٹ ہے، ان کا تہائی کسر میں آتا ہے۔ لہٰذا کسر کی جگہ قیمت لگائی جائے گی، مثلاً: آنکھ اور بے جن ہاتھ کی دیت سولہ سولہ اونٹ اور باقی دو دو اونٹوں کی کل قیمت کا ایک تہائی حصہ ہوگی۔ دو اونٹوں کی قیمت اگر تین لاکھ روپے ہو تو اس میں سے ایک لاکھ اسے دیا جائے گا۔ واللہ اعلم