كِتَابُ الْقَسَامَةِ هَلْ يُؤْخَذُ أَحَدٌ بِجَرِيرَةِ غَيْرِهِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ، مِنْ بَنِي ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَكَلَّمُ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَؤُلَاءِ بَنُو ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ الَّذِينَ أَصَابُوا فُلَانًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - لَا يَعْنِي -: «لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى نَفْسٍ»
کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل کیا کسی شخص کو دوسرے کے جرم میں پکڑا جا سکتا ہے؟ بنو ثعلبہ بن یربوع کے ایک آدمی سے روایت ہے کہ میں نبی اکرمﷺ کے پاس حاضر ہوا جبکہ آپ خطاب فرما رہے تھے۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان بنو ثعلبہ بن یربوع نے فلاں شخص (صحابی رسول) کو قتل کیا تھا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ یعنی کسی شخص کا جرم کسی دوسرے پر نہیں ڈالا جا سکتا۔