سنن النسائي - حدیث 4837

كِتَابُ الْقَسَامَةِ هَلْ يُؤْخَذُ أَحَدٌ بِجَرِيرَةِ غَيْرِهِ صحيح أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ زَهْدَمٍ الْيَرْبُوعِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فِي أُنَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَؤُلَاءِ بَنُو ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعٍ قَتَلُوا فُلَانًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَتَفَ بِصَوْتِهِ: «أَلَا لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى الْأُخْرَى»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4837

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل کیا کسی شخص کو دوسرے کے جرم میں پکڑا جا سکتا ہے؟ حضرت ثعلبہ بن زہدم یربوعی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہﷺ انصار کے ایک گروہ میں خطاب فرما رہے تھے۔ انصار کہنے لگے: ان بنو ثعلبہ بن یربوع نے جاہلیت میں فلاں شخص کو قتل کر دیا تھا۔ نبی اکرمﷺ نے آواز بلند کرتے ہوئے فرمایا: ’’آگاہ رہو! کوئی شخص کسی دوسرے کے جرم کا ذمہ دار نہیں۔‘‘
تشریح : جاہلیت میں ایک فرد کے جرم کرنے پر پورے قبیلے کو مجرم سمجھ لیا جاتا تھا۔ اور جو بھی، ہتھے چڑھ جاتا، اس سے انتقام لے لیا جاتا تھا۔ آپ نے انصار کی اس بات سے اسی ذہن کی بو سونگھی کہ انھوں نے اس قبیلے کے ایک شخص کو دیکھ کر قبیلے کے کسی ایک شخص کا جرم ذکر کیا، اس لیے آپ نے واشگاف الفاظ میں تردید فرمائی۔ جاہلیت میں ایک فرد کے جرم کرنے پر پورے قبیلے کو مجرم سمجھ لیا جاتا تھا۔ اور جو بھی، ہتھے چڑھ جاتا، اس سے انتقام لے لیا جاتا تھا۔ آپ نے انصار کی اس بات سے اسی ذہن کی بو سونگھی کہ انھوں نے اس قبیلے کے ایک شخص کو دیکھ کر قبیلے کے کسی ایک شخص کا جرم ذکر کیا، اس لیے آپ نے واشگاف الفاظ میں تردید فرمائی۔