سنن النسائي - حدیث 4832

كِتَابُ الْقَسَامَةِ صِفَةُ شِبْهِ الْعَمْدِ وَعَلَى مَنْ دِيَةُ الْأَجِنَّةِ، وَشِبْهُ الْعَمْدِ، وَذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ ضعيف الإسناد أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ أَسْبَاطَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَتِ امْرَأَتَانِ جَارَتَانِ كَانَ بَيْنَهُمَا صَخَبٌ، فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ فَأَسْقَطَتْ غُلَامًا، قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ مَيْتًا، وَمَاتَتِ الْمَرْأَةُ، فَقَضَى عَلَى الْعَاقِلَةِ الدِّيَةَ فَقَالَ عَمُّهَا: إِنَّهَا قَدْ أَسْقَطَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ غُلَامًا قَدْ نَبَتَ شَعْرُهُ، فَقَالَ أَبُو الْقَاتِلَةِ: إِنَّهُ كَاذِبٌ، إِنَّهُ وَاللَّهِ مَا اسْتَهَلَّ، وَلَا شَرِبَ، وَلَا أَكَلْ، فَمِثْلُهُ يُطَلَّ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْجَاهِلِيَّةِ، وَكِهَانَتِهَا إِنَّ فِي الصَّبِيِّ غُرَّةً» قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَانَتْ إِحْدَاهُمَا مُلَيْكَةَ، وَالْأُخْرَى أُمَّ غَطِيفٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4832

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل قتل شبہ عمد کا بیان اور اس کا کہ پیٹ کے بچے اور قتل شبہ عمد کی دیت کس کے ذمے ہوگی؟ نیز ابراہیم عن عبید بن نضیہ کے حضرت مغیرہ سے مروی روایت پر راویوں کے اختلافِ الفاظ کا ذکر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: دو سوکنیں تھیں۔ ان میں جھگڑا ہوگیا۔ ایک نے دوسری کو پتھر دے مارا اور اس کے پیٹ کا بچہ گرا دیا جو مردہ تھا۔ اس کے بال اگ چکے تھے۔ اور عورت بھی مر گئی۔ آپ نے قاتلہ کے نسبی رشتہ داروں پر دیت ڈال دی۔ مقتولہ کے چچا نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس نے بچہ بھی ضائع کیا ہے جس کے بال اُگ چکے تھے۔ قاتلہ کے والد نے کہا: یہ جھوٹ بولتا ہے۔ اللہ کی قسم! یہ بچہ نہ چیخا چلایا، نہ اس نے پیا نہ کھایا۔ ایسا تو ضائع اور باطل ہوتا ہے۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’کیا جاہلوں اور کاہنوں جیسی سجع (تک بندی) کر رہا ہے؟ اس بچے میں بھی غرہ آئے گا۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ایک عورت کا نام ملیکہ اور دوسری کا ام غطیف تھا۔
تشریح : بعض روایات میں اس دوسری عورت کا نام ام عفیف آیا ہے۔ بعض روایات میں اس دوسری عورت کا نام ام عفیف آیا ہے۔