كِتَابُ الْقَسَامَةِ صِفَةُ شِبْهِ الْعَمْدِ وَعَلَى مَنْ دِيَةُ الْأَجِنَّةِ، وَشِبْهُ الْعَمْدِ، وَذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِحَجَرٍ وَهِيَ حُبْلَى فَقَتَلَتْهَا، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فِي بَطْنِهَا غُرَّةً، وَجَعَلَ عَقْلَهَا عَلَى عَصَبَتِهَا، فَقَالُوا: نُغَرَّمُ مَنْ لَا شَرِبَ، وَلَا أَكَلْ، وَلَا اسْتَهَلَّ، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلَّ؟ فَقَالَ: «أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ هُوَ مَا أَقُولُ لَكُمْ»
کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل
قتل شبہ عمد کا بیان اور اس کا کہ پیٹ کے بچے اور قتل شبہ عمد کی دیت کس کے ذمے ہوگی؟ نیز ابراہیم عن عبید بن نضیہ کے حضرت مغیرہ سے مروی روایت پر راویوں کے اختلافِ الفاظ کا ذکر
حضرت ابراہیم سے منقول ہے کہ ایک عورت نے اپنی سوکن کو پتھر مارا جبکہ وہ حاملہ تھی جس سے وہ مر گئی تو رسول اللہﷺ نے اس کے پیٹ کے بچے کی دیت غرہ (غلام یا لونڈی) مقرر فرمائی اور مقتولہ کی دیت قاتلہ کے نسبی رشتہ داروں کے ذمے ڈال دی۔ انھوں نے کہا: ہم ایسے بچے کی دیت بھریں جس نے پیا نہ کھایا، نہ چوں چاں کی؟ ایسے بچے کا تو کوئی معاوضہ نہیں ہونا چاہیے۔ آپ نے فرمایا: ’’اعرابیوں کی طرح تک بندی کرتے ہو؟ اصل حکم وہی ہے جو میں کہتا ہوں۔‘‘
تشریح :
یہ روایت مرسل ہے، تاہم شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔
یہ روایت مرسل ہے، تاہم شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔