سنن النسائي - حدیث 4810

كِتَابُ الْقَسَامَةِ كَمْ دِيَةُ الْكَافِرِ حسن أَخْبَرَنَا عُمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ: قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَقْلُ أَهْلِ الذِّمَّةِ نِصْفُ عَقْلِ الْمُسْلِمِينَ وَهُمُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4810

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل کافر کی دیت کتنی ہے؟ حضرت عمرو بن شعیب کے پردادا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ذمی کی دیت مسلمان سے نصف ہے۔ ذمی سے مراد یہود ونصاریٰ ہیں۔‘‘
تشریح : ’’نصف ہے‘‘ کیونکہ مسلمان اور کافر کی شان برابر نہیں ہو سکتی۔ {اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ کَالْمُجْرِمِیْنَ} (القلم ۶۸: ۳۵) البتہ ذمی کا قتل معاہدے کی خلاف ورزی ہے، لہٰذا نصف دیت دینی ہوگی۔ احناف مسلم اور ذمی کی دیت برابر سمجھتے ہیں اور اس مفہوم کی ایک مرسل حدیث بیان کرتے ہیں۔ امام شافعی رحمہ اللہ تہائی دیت کے قائل ہیں لیکن دونوں قول صحیح حدیث کے خلاف ہیں۔ ’’نصف ہے‘‘ کیونکہ مسلمان اور کافر کی شان برابر نہیں ہو سکتی۔ {اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ کَالْمُجْرِمِیْنَ} (القلم ۶۸: ۳۵) البتہ ذمی کا قتل معاہدے کی خلاف ورزی ہے، لہٰذا نصف دیت دینی ہوگی۔ احناف مسلم اور ذمی کی دیت برابر سمجھتے ہیں اور اس مفہوم کی ایک مرسل حدیث بیان کرتے ہیں۔ امام شافعی رحمہ اللہ تہائی دیت کے قائل ہیں لیکن دونوں قول صحیح حدیث کے خلاف ہیں۔