كِتَابُ الْقَسَامَةِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى خَالِدٍ الْحَذَّاءِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَامِلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ رَجُلٍ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ فَقَالَ: «أَلَا وَإِنَّ قَتِيلَ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا وَالْحَجَرِ، مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، فِيهَا أَرْبَعُونَ ثَنِيَّةً إِلَى بَازِلِ عَامِهَا كُلُّهُنَّ خَلِفَةٌ»
کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل
خالد الخداء پر راویوں کا اختلاف
نبی اکرمﷺ کے ایک صحابی سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فتح مکہ کے دن خطبہ ارشاد فرمایا۔ (اس میں) آپ نے فرمایا: ’’آگاہ رہو! شبہ عمد کی صورت میں کوڑے، ڈنڈے یا پتھر کے ساتھ غلطی سے مارے جانے والے شخص کی دیت سو اونٹ ہے جن میں سے چالیس تثنیہ سے بازل عام تک ہوں اور ان میں سے ہر ایک حاملہ ہو۔
تشریح :
’’ثنیہ‘‘ پانچ سال کی اونٹنی کو کہتے ہیں جو چھٹے سال میں داخل ہو اور ’’بازل‘‘ جو آٹھ سال کی ہو اور نویں میں داخل ہو۔ گویا چالیس اونٹنیاں پانچ سال سے آٹھ سال کی عمر تک ہوں، نیز وہ حاملہ ہوں۔ ظاہر ہے یہ بہت مہنگی ہوں گی۔
’’ثنیہ‘‘ پانچ سال کی اونٹنی کو کہتے ہیں جو چھٹے سال میں داخل ہو اور ’’بازل‘‘ جو آٹھ سال کی ہو اور نویں میں داخل ہو۔ گویا چالیس اونٹنیاں پانچ سال سے آٹھ سال کی عمر تک ہوں، نیز وہ حاملہ ہوں۔ ظاہر ہے یہ بہت مہنگی ہوں گی۔