سنن النسائي - حدیث 4789

كِتَابُ الْقَسَامَةِ هَلْ يُؤْخَذُ مِنْ قَاتِلِ الْعَمْدِ الدِّيَةُ إِذَا عَفَا وَلِيُّ الْمَقْتُولِ عَنِ الْقَوَدِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَشْعَثَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَمَاعَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ، إِمَّا أَنْ يُقَادَ وَإِمَّا أَنْ يُفْدَى»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4789

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل جب مقتول کا وارث قصاص معاف کر دے تو کیا قاتل عمد سے دیت لی جائے گی؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص کا رشتہ دار قتل کر دیا جائے، اسے دو چیزوں میں سے بہتر کا اختیار ہے: قصاص لے لے یا دیت۔‘‘
تشریح : عموماً مقتول کے ورثاء قصاص کا مطالبہ کرتے ہیں یا پھر دیت پر راضی ہو جاتے ہیں، اس لیے دو چیزوں کا ذکر فرمایا، تاہم اگر مقتول کے ورثاء درگزر کرتے ہوئے بالکل معاف کر دیں تو بھی قرآن کے عموم کے پیش نظر جائز ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ قصاص، دیت یا معافی کا اختیار مقتول کے ورثاء کو ہے نہ کہ قاتل کو۔ عموماً مقتول کے ورثاء قصاص کا مطالبہ کرتے ہیں یا پھر دیت پر راضی ہو جاتے ہیں، اس لیے دو چیزوں کا ذکر فرمایا، تاہم اگر مقتول کے ورثاء درگزر کرتے ہوئے بالکل معاف کر دیں تو بھی قرآن کے عموم کے پیش نظر جائز ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ قصاص، دیت یا معافی کا اختیار مقتول کے ورثاء کو ہے نہ کہ قاتل کو۔