سنن النسائي - حدیث 4788

كِتَابُ الْقَسَامَةِ الْأَمْرُ بِالْعَفْوِ عَنِ الْقِصَاصِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، وَبَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، وَعَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ الْمُزَنِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي مَيْمُونَةَ، وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: «مَا أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَيْءٍ فِيهِ قِصَاصٌ إِلَّا أَمَرَ فِيهِ بِالْعَفْوِ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4788

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل قصاص معاف کرنے کا مشورہ دینے کا بیان حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب بھی نبی اکرمﷺ کے پاس قصاص کا کوئی مقدمہ آیا آپ نے معافی کا مشورہ دیا۔
تشریح : معلوم ہوا معاف کرنا افضل ہے بشرطیکہ فریق ثانی عاجزی کے ساتھ معافی کا طلب گار ہو۔ اگر وہ فخر و غرور میں ہو یا زبردستی کی معافی چاہتا ہو تو قصاص اور انتقام افضل ہے۔ پھر معافی کے بعد دیت ضرور ہونی چاہیے تاکہ خون کی اہمیت رہے۔ معلوم ہوا معاف کرنا افضل ہے بشرطیکہ فریق ثانی عاجزی کے ساتھ معافی کا طلب گار ہو۔ اگر وہ فخر و غرور میں ہو یا زبردستی کی معافی چاہتا ہو تو قصاص اور انتقام افضل ہے۔ پھر معافی کے بعد دیت ضرور ہونی چاہیے تاکہ خون کی اہمیت رہے۔