سنن النسائي - حدیث 4783

كِتَابُ الْقَسَامَةِ الْقَوَدُ بِغَيْرِ حَدِيدَةٍ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ يَهُودِيًّا رَأَى عَلَى جَارِيَةٍ أَوْضَاحًا فَقَتَلَهَا بِحَجَرٍ، فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِهَا رَمَقٌ، فَقَالَ: «أَقَتَلَكِ فُلَانٌ؟» فَأَشَارَ شُعْبَةُ بِرَأْسِهِ يَحْكِيهَا أَنْ: لَا فَقَالَ: «أَقَتَلَكِ فُلَانٌ؟» فَأَشَارَ شُعْبَةُ بِرَأْسِهِ يَحْكِيهَا أَنْ: لَا، قَالَ: «أَقْتَلَكِ فُلَانٌ؟» فَأَشَارَ شُعْبَةُ بِرَأْسِهِ يَحْكِيهَا أَنْ: نَعَمْ، فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَتَلَهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4783

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل تیز دھار آلے کی بجائے کسی اور چیز سے قصاص لینا حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کے کانوں میں بالیاں دیکھیں تو (ان کو حاصل کرنے کے لیے) اس نے لڑکی کو ایک پتھر سے مار ڈالا۔ اس بچی کو نبی اکرمﷺ کے پاس لایا گیا تو اس میں کچھ جان باقی تھی۔ آپ نے اس سے پوچھا: ’’تجھے فلاں نے قتل کیا ہے؟‘‘ اس نے سر کے اشارے سے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’فلاں نے قتل کیا ہے؟‘‘ اس نے سر کے اشارے سے کہا: نہیں۔ آپ نے پھر (تیسری بار) اس سے پوچھا: ’۔کیا تجھے فلاں نے قتل کیا ہے؟‘‘ اس نے سر کے اشارے سے کہا: جی ہاں۔ رسول اللہﷺ نے اس کو بلا بھیجا اور اسے دو پتھروں کے درمیان قتل کر دیا۔
تشریح : معلوم ہوا یہ ضروری نہیں کہ قصاص تلوار سے ہی لیا جائے، قصاص تو بذات کود بھی مماثلت کا تقاضا کرتا ہے، اس لیے اگر قاتل نے مقتول کو دردناک طریقے سے قتل کیا ہو تو اسے بھی دردناک طریقے ہی سے قتل کیا جائے گا۔ رہی حدیث [لَا قَوَدَ اِلَّا بالسَّیْفِ] ’’قصاص تلوار کے بغیر نہیں لیا جائے گا۔‘‘ تو یہ ضعیف ہے۔ یہ بھی ثابت ہوا کہ قتل کسی بھی چیز سے ہو، اگر نیت قتل کی ہو تو قصاص لیا جا سکتا ہے کیونکہ اعتبار نیت کا ہے نہ کہ آلہ قتل کا بلکہ تلوار کے علاوہ تو قتل مزید دردناک ہو جاتا ہے اور ظالمانہ بھی۔ مزید تفصیل احادیث: ۴۰۲۹، ۴۰۵۰، ۴۷۴۳ میں ملاحظہ فرمائیں۔ معلوم ہوا یہ ضروری نہیں کہ قصاص تلوار سے ہی لیا جائے، قصاص تو بذات کود بھی مماثلت کا تقاضا کرتا ہے، اس لیے اگر قاتل نے مقتول کو دردناک طریقے سے قتل کیا ہو تو اسے بھی دردناک طریقے ہی سے قتل کیا جائے گا۔ رہی حدیث [لَا قَوَدَ اِلَّا بالسَّیْفِ] ’’قصاص تلوار کے بغیر نہیں لیا جائے گا۔‘‘ تو یہ ضعیف ہے۔ یہ بھی ثابت ہوا کہ قتل کسی بھی چیز سے ہو، اگر نیت قتل کی ہو تو قصاص لیا جا سکتا ہے کیونکہ اعتبار نیت کا ہے نہ کہ آلہ قتل کا بلکہ تلوار کے علاوہ تو قتل مزید دردناک ہو جاتا ہے اور ظالمانہ بھی۔ مزید تفصیل احادیث: ۴۰۲۹، ۴۰۵۰، ۴۷۴۳ میں ملاحظہ فرمائیں۔