كِتَابُ الْقَسَامَةِ الْقَوَدُ مِنَ الْجَبْذَةِ ضعيف أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَعْنَبِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ هِلَالٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كُنَّا نَقْعُدُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَإِذَا قَامَ قُمْنَا، فَقَامَ يَوْمًا وَقُمْنَا مَعَهُ حَتَّى لَمَّا بَلَغَ وَسَطَ الْمَسْجِدِ أَدْرَكَهُ رَجُلٌ فَجَبَذَ بِرِدَائِهِ مِنْ وَرَائِهِ، وَكَانَ رِدَاؤُهُ خَشِنًا، فَحَمَّرَ رَقَبَتَهُ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، احْمِلْ لِي عَلَى بَعِيرَيَّ هَذَيْنِ، فَإِنَّكَ لَا تَحْمِلُ مِنْ مَالِكَ وَلَا مِنْ مَالِ أَبِيكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، لَا أَحْمِلُ لَكَ حَتَّى تُقِيدَنِي مِمَّا جَبَذْتَ بِرَقَبَتِي» فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: لَا وَاللَّهِ لَا أُقِيدُكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ: لَا وَاللَّهِ لَا أُقِيدُكَ، فَلَمَّا سَمِعْنَا قَوْلَ الْأَعْرَابِيِّ، أَقْبَلْنَا إِلَيْهِ سِرَاعًا، فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «عَزَمْتُ عَلَى مَنْ سَمِعَ كَلَامِي أَنْ لَا يَبْرَحَ مَقَامَهُ حَتَّى آذَنَ لَهُ» فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِنَ الْقَوْمِ: «يَا فُلَانُ، احْمِلْ لَهُ عَلَى بَعِيرٍ شَعِيرًا، وَعَلَى بَعِيرٍ تَمْرًا» ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «انْصَرِفُوا»
کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل
کھینچنے (اور گھسیٹنے) میں قصاص
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ مسجد میں بیٹھا کرتے تھے۔ جب آپ کھڑے ہوتے، ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوتے۔ ایک دن آپ کھڑے ہوئے، ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے حتیٰ کہ جب آپ مسجد کے درمیان پہنچے تو ایک آدمی آپ کو ملا۔ اس نے پیچھے سے آپ کی چادر پکڑ کر کھینچی۔ آپ کی چادر کھردری سی تھی، اس لیے آپ کی گردن سرخ ہوگئی۔ وہ شخص کہنے لگا: اے محمد! مجھے یہ دو اونٹ (غلہ) لاد دیجئے۔ آپ کون سا اپنے یا اپنے باپ کے مال سے دیتے ہیں؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’میں واقعتا اپنے مال سے نہیں دیتا اور میں اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہوں (کہ ایسا غلط اعتقاد رکھوں) لیکن میں تجھے کچھ بھی نہیں دوں گا حتیٰ کہ تو مجھے گردن سے چادر کھینچنے کا قصاص دے۔‘‘ اس اعرابی نے کہا: اللہ کی قسم! میں آپ کو قصاص نہیں دوں گا۔ رسول اللہﷺ نے تین مرتبہ ایسے ہی فرمایا۔ وہ (اعرابی) ہر دفعہ یہی کہتا تھا: اللہ کی قسم! میں آپ کو قصاص نہیں دوں گا۔ ہم نے اعرابی کی باتیں سنیں تو ہم تیزی سے اس کی طرف بڑھے۔ رسول اللہﷺ نے ہمیں آتے دیکھا تو فرمایا: ’’جو بھی شخص میری آواز سنتا ہے، میں اسے قسم دیتا ہوں کہ وہ اپنی جگہ سے حرکت نہ کرے حتیٰ کہ میں اسے اجازت دوں۔‘‘ پھر رسول اللہﷺ نے ایک آدمی سے کہا: ’’ارے! اس کو ایک اونٹ پر جو اور دوسرے اونٹ پر خشک کھجوریں لاد دے۔‘‘ پھر رسول اللہﷺ نے (دوسرے لوگوں سے) فرمایا: ’’جاؤ۔ چلے جاؤ۔‘‘
تشریح :
یہ روایت اس سیاق سے سنداً ضعیف ہے، تاہم اعرابی کے سوال کرنے اور چادر گلے میں ڈالنے کا واقعہ حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے صحیح بخاری میں مروی ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، الادب، حدیث: ۶۰۸۸)
یہ روایت اس سیاق سے سنداً ضعیف ہے، تاہم اعرابی کے سوال کرنے اور چادر گلے میں ڈالنے کا واقعہ حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے صحیح بخاری میں مروی ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، الادب، حدیث: ۶۰۸۸)