سنن النسائي - حدیث 4778

كِتَابُ الْقَسَامَةِ الْقَوَدُ فِي الطَّعْنَةِ ضعيف أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الرِّبَاطِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، أَنْبَأَنَا أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى يُحَدِّثُ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ مُسَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ شَيْئًا إِذْ أَكَبَّ عَلَيْهِ رَجُلٌ، فَطَعَنَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُرْجُونٍ كَانَ مَعَهُ، فَصَاحَ الرَّجُلُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعَالَ فَاسْتَقِدْ» قَالَ: بَلْ عَفَوْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4778

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل چھڑی چبھونے میں قصاص حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہﷺ کوئی چیز تقسیم فرما رہے تھے کہ ایک آدمی (لینے کے لیے) آپ پر اوندھا ہی ہوگیا۔ رسول اللہﷺ نے اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی ایک چھڑی سے اسے کچو کا لگایا تو وہ ہائے وائے کرنے لگا۔ رسول اللہﷺ نے اس سے فرمایا: ’’ادھر آ اور بدلہ لے لے۔‘‘ اس نے کہا: اللہ کے رسول! (نہیں) بلکہ میں نے معاف کر دیا۔
تشریح : مذکورہ دونوں روایتیں سنداً ضعیف ہیں، تاہم دیگر دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کسی پر ظلم نہیں کرتے تھے اور اگر کبھی آپ کسی پر سختی کرتے تو اپنے آپ کو بدلہ دینے کے لیے پیش کر دیتے۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کوکھ میں لکڑی چبھوئی تو انھوں نے کہا: مجھے بدلہ دیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’لے لو۔‘‘ انھوں نے کہا: آپ کے جسم پر تو قمیص ہے جبکہ مجھ پر قمیص نہیں تھی۔ (یہ بات سن کر) نبیﷺ نے اپنی قمیص اوپر کر دی۔ اسید بن حضیر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے آپ کو اپنے بازوؤں میں لے لیا اور آپ کے پہلو مبارک پر بوسہ دینے لگے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرا یہی ارادہ تھا۔ دیکھیے: (سنن ابی داود، الادب، باب فی قبلۃ الجسد، حدیث: ۵۲۲۴) مذکورہ دونوں روایتیں سنداً ضعیف ہیں، تاہم دیگر دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کسی پر ظلم نہیں کرتے تھے اور اگر کبھی آپ کسی پر سختی کرتے تو اپنے آپ کو بدلہ دینے کے لیے پیش کر دیتے۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کوکھ میں لکڑی چبھوئی تو انھوں نے کہا: مجھے بدلہ دیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’لے لو۔‘‘ انھوں نے کہا: آپ کے جسم پر تو قمیص ہے جبکہ مجھ پر قمیص نہیں تھی۔ (یہ بات سن کر) نبیﷺ نے اپنی قمیص اوپر کر دی۔ اسید بن حضیر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے آپ کو اپنے بازوؤں میں لے لیا اور آپ کے پہلو مبارک پر بوسہ دینے لگے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرا یہی ارادہ تھا۔ دیکھیے: (سنن ابی داود، الادب، باب فی قبلۃ الجسد، حدیث: ۵۲۲۴)