كِتَابُ الْقَسَامَةِ الرَّجُلُ يَدْفَعُ عَنْ نَفْسِهِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ الْخَلِيلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ يَعْلَى ابْنِ مُنْيَةَ، أَنَّهُ قَاتَلَ رَجُلًا، فَعَضَّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ فِيهِ، فَقَلَعَ ثَنِيَّتَهُ، فَرُفِعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَعَضُّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ كَمَا يَعَضُّ الْبَكْرُ؟» فَأَبْطَلَهَا
کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل
آدمی اپنا دفاع کرے (اور اس سے فریق ثانی کا نقصان ہو جائے تو کوئی قصاص اور تاوان نہیں)
حضرت یعلی ابن منیہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک آدمی سے لڑ پڑا۔ ہم میں سے ایک نے دوسرے کو دانت کاٹا تو اس نے اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا اور اس کا دانت اکھیڑ دیا۔ یہ مقدمہ نبی اکرمﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’تم میں سے ایک آدمی اپنے بھائی کو اس طرح کاٹتا ہے، جیسے اونٹ؟‘‘ پھر آپ نے اسے باطل اور لغو قرار دیا۔ (اس کے دانت کا کوئی معاوضہ نہیں دلوایا۔))
تشریح :
کسی شخص پر حملہ ہو تو اسے دفاع کا حق ہے۔ دفاعی کارروائی کے دوران میں حملہ آور کا کوئی نقصان ہو جائے حتیٰ کہ وہ مر بھی جائے تو کوئی قصاص، دیت یا معاوضہ یا تاوان نہیں ادا کرنا پڑے گا۔ البتہ اگر وہ دفاع سے بڑھ کرجارحانہ کارروائی کرے تو پھر وہ ذمہ دار ہوگا۔ اور اس بات کا تعین عدالت کرے گی کہ اس نے دفاع کیا یا جارحانہ کارروائی بھی کی۔
کسی شخص پر حملہ ہو تو اسے دفاع کا حق ہے۔ دفاعی کارروائی کے دوران میں حملہ آور کا کوئی نقصان ہو جائے حتیٰ کہ وہ مر بھی جائے تو کوئی قصاص، دیت یا معاوضہ یا تاوان نہیں ادا کرنا پڑے گا۔ البتہ اگر وہ دفاع سے بڑھ کرجارحانہ کارروائی کرے تو پھر وہ ذمہ دار ہوگا۔ اور اس بات کا تعین عدالت کرے گی کہ اس نے دفاع کیا یا جارحانہ کارروائی بھی کی۔