سنن النسائي - حدیث 4760

كِتَابُ الْقَسَامَةِ الْقِصَاصُ مِنَ الثَّنِيَّةِ صحيح أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، وَإِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ: ذَكَرَ أَنَسٌ أَنَّ عَمَّتَهُ كَسَرَتْ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ، فَقَضَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِصَاصِ، فَقَالَ أَخُوهَا أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ: أَتُكْسَرُ ثَنِيَّةُ فُلَانَةَ، لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا تُكْسَرُ ثَنِيَّةُ فُلَانَةَ. قَالَ: وَكَانُوا قَبْلَ ذَلِكَ، سَأَلُوا أَهْلَهَا الْعَفْوَ وَالْأَرْشَ، فَلَمَّا حَلَفَ أَخُوهَا وَهُوَ عَمُّ أَنَسٍ، وَهُوَ الشَّهِيدُ يَوْمَ أُحُدٍ، رَضِيَ الْقَوْمُ بِالْعَفْوِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4760

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل ثنیہ (دانت) میں قصاص حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میری پھوپھی نے ایک لڑکی کا سامنے والا دانت توڑ دیا۔ اللہ کے نبیﷺ نے قصاص کا حکم دے دیا۔ ان کے بھائی انس بن نضر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا: کیا اس کا دانت توڑ دیا جائے گا؟ نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو سچا نبی بنایا ہے! اس کا دانت نہیں توڑا جائے گا۔ اس سے پہلے انھوں نے اس لڑکی کے گھر والوں سے معافی اور دیت کی گزارش کی تھی (مگر وہ نہ مانے تھے)۔ پھر جب ان کے بھائی، جو حضرت انس کے چچا تھے اور جنگ احد میں شہید ہوئے، نے قسم کھا لی تو وہ لوگ معافی پر راضی ہو گئے۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے (بلند مرتبہ) ہوتے ہیں کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ پر بھروسا کرتے ہوئے قسم کھا لیں تو اللہ تعالیٰ ان (کی قسم) کو سچا کر دیتا ہے۔‘‘
تشریح : یہ روایت سابقہ روایت سے مختلف ہے۔ اس میں ہے کہ دانت توڑنے والی عورت، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ کی پھوپھی اور حضرت انس بن مضر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی بہن، حضرت ربیع رضی اللہ عنہا خود ہیں جبکہ سابقہ روایت میں ان (ربیع) کی بہن ام حارثہ کو زخمی کرنے والی کہا گیا ہے۔ دوسرا اختلاف یہ ہے کہ اس روایت کے مطابق قسم کھانے والی ام ربیع کو کہا گیا ہے۔ ظاہراً ان دونوں حدیثوں میں تضاد ہے۔ امام ابن حزم رحمہ اللہ نے پورے وثوق سے کہا ہے کہ یہ دو الگ الگ واقعات ہیں، تاہم ایک ہی عورت سے سرزد ہوئے ہیں، یعنی ایک دفعہ انھوں نے کسی کو زخمی کیا تو قسم ان کی والدہ نے اٹھائی اور جب دانت توڑے تو قسم کھانے والے ان کے بھائی تھے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ دو الگ الگ واقعات ہیں۔ ایک ربیع کا اور دوسرا ان کی بہن کا۔ ربیع نے کسی کا دانت توڑا تو قسم ان کے بھائی نے کھائی اور ان کی بہن ام حارثہ نے کسی انسان کو زخمی کیا تو اس وقت قسم کھانے والی ان کی والدہ تھیں۔ امام نووی رحمہ اللہ کی تطبیق ہی راجح معلوم ہوتی ہے کیونکہ احادیث کے ظاہر الفاظ کے قریب تر ہے۔ واللہ اعلم! مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ، شرح سنن النسائی: للاتبوبی: ۳۶/ ۶۰) یہ روایت سابقہ روایت سے مختلف ہے۔ اس میں ہے کہ دانت توڑنے والی عورت، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ کی پھوپھی اور حضرت انس بن مضر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی بہن، حضرت ربیع رضی اللہ عنہا خود ہیں جبکہ سابقہ روایت میں ان (ربیع) کی بہن ام حارثہ کو زخمی کرنے والی کہا گیا ہے۔ دوسرا اختلاف یہ ہے کہ اس روایت کے مطابق قسم کھانے والی ام ربیع کو کہا گیا ہے۔ ظاہراً ان دونوں حدیثوں میں تضاد ہے۔ امام ابن حزم رحمہ اللہ نے پورے وثوق سے کہا ہے کہ یہ دو الگ الگ واقعات ہیں، تاہم ایک ہی عورت سے سرزد ہوئے ہیں، یعنی ایک دفعہ انھوں نے کسی کو زخمی کیا تو قسم ان کی والدہ نے اٹھائی اور جب دانت توڑے تو قسم کھانے والے ان کے بھائی تھے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ دو الگ الگ واقعات ہیں۔ ایک ربیع کا اور دوسرا ان کی بہن کا۔ ربیع نے کسی کا دانت توڑا تو قسم ان کے بھائی نے کھائی اور ان کی بہن ام حارثہ نے کسی انسان کو زخمی کیا تو اس وقت قسم کھانے والی ان کی والدہ تھیں۔ امام نووی رحمہ اللہ کی تطبیق ہی راجح معلوم ہوتی ہے کیونکہ احادیث کے ظاہر الفاظ کے قریب تر ہے۔ واللہ اعلم! مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ، شرح سنن النسائی: للاتبوبی: ۳۶/ ۶۰)