سنن النسائي - حدیث 4743

كِتَابُ الْقَسَامَةِ قَتْلُ الْمَرْأَةِ بِالْمَرْأَةِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا، يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ: نَشَدَ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، فَقَامَ حَمَلُ بْنُ مَالِكٍ فَقَالَ: «كُنْتُ بَيْنَ حُجْرَتَيِ امْرَأَتَيْنِ، فَضَرَبَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِمِسْطَحٍ، فَقَتَلَتْهَا وَجَنِينَهَا، فَقَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِهَا بِغُرَّةٍ وَأَنْ تُقْتَلَ بِهَا»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4743

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل عورت کو عورت کے بدلے قتل کیا جائے گا حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے اس (عورت کو عورت) کے بدلے قتل کرنے) کی بابت لوگوں سے رسول اللہﷺ کا فیصلہ پوچھا تو حضرت حمل بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ اٹھے اور کہا: میں دو عورتوں کے دو کمروں کے درمیان رہتا تھا کہ ایک نے دوسری کو خیمے کی لکڑی مار کر قتل کر دیا، نیز اس کے پیٹ کا بچہ بھی مر گیا۔ نبی اکرمﷺ نے پیٹ کے بچے کی دیت میں ایک غلام یا لونڈی دینے کا حکم دیا اور اس عورت کے بدلے قاتل عورت کو قتل کرنے کا حکم دیا۔
تشریح : (۱) حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دور میں شاید اسی قسم کا مسئلہ پیش آیا ہوگا کہ عورت بھی ماری گئی اور پیٹ کا بچہ بھی۔ اس لیے پوچھنے کی ضرورت پیش آئی۔ واللہ اعلم! (۲) ’’دو عورتیں‘ یہ دونوں عورتیں آپس میں سوکنیں تھیں۔ سوکنا پے میں ایسا ممکن ہے۔ (۳) ’’پیٹ کے بچے کی دیت‘‘ جبکہ بچے میں روح پھونکی جا چکی ہو، یعنی حمل چار ماہ کا ہو جائے تو اس کے بعد پیدائش تک کسی بھی وقت کسی کی ضرب سے بچہ ضائع ہو جائے تو اس کی دیت غلام یا لونڈی یا قیمت کی صورت میں لاگو ہوگی۔ پیدائش کے بعد کوئی مار دے، خواہ اس نے ایک ہی سانس لیا ہو تو پھر قصاص یا پوری دیت، یعنی سو اونٹ ادا کرنے پڑیں گے۔ (۴) ’’قتل کرنے کا حکم دیا‘‘ گویا قاتل کو قتل کیا جائے گا، خواہ اس نے ڈنڈے سوٹے وغیرہ ہی سے مارا ہو الا یہ کہ مقتول کے اولیاء معاف کر دیں تو پھر دیت ہوگی۔ (۱) حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دور میں شاید اسی قسم کا مسئلہ پیش آیا ہوگا کہ عورت بھی ماری گئی اور پیٹ کا بچہ بھی۔ اس لیے پوچھنے کی ضرورت پیش آئی۔ واللہ اعلم! (۲) ’’دو عورتیں‘ یہ دونوں عورتیں آپس میں سوکنیں تھیں۔ سوکنا پے میں ایسا ممکن ہے۔ (۳) ’’پیٹ کے بچے کی دیت‘‘ جبکہ بچے میں روح پھونکی جا چکی ہو، یعنی حمل چار ماہ کا ہو جائے تو اس کے بعد پیدائش تک کسی بھی وقت کسی کی ضرب سے بچہ ضائع ہو جائے تو اس کی دیت غلام یا لونڈی یا قیمت کی صورت میں لاگو ہوگی۔ پیدائش کے بعد کوئی مار دے، خواہ اس نے ایک ہی سانس لیا ہو تو پھر قصاص یا پوری دیت، یعنی سو اونٹ ادا کرنے پڑیں گے۔ (۴) ’’قتل کرنے کا حکم دیا‘‘ گویا قاتل کو قتل کیا جائے گا، خواہ اس نے ڈنڈے سوٹے وغیرہ ہی سے مارا ہو الا یہ کہ مقتول کے اولیاء معاف کر دیں تو پھر دیت ہوگی۔