كِتَابُ الْقَسَامَةِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ فِيهِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَوْذَبٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى بِقَاتِلِ وَلِيِّهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اعْفُ عَنْهُ» فَأَبَى. فَقَالَ: «خُذِ الدِّيَةَ» فَأَبَى. قَالَ: «اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ، فَإِنَّكَ مِثْلُهُ» فَذَهَبَ فَلُحِقَ الرَّجُلُ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اقْتُلْهُ فَإِنَّكَ مِثْلُهُ» فَخَلَّى سَبِيلَهُ، فَمَرَّ بِي الرَّجُلُ وَهُوَ يَجُرُّ نِسْعَتَهُ
کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل
علقمہ بن وائل کی روایت میں راویوں کے اختلاف کا بیان
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص اپنے رشتہ دار کے قاتل کو پکڑ کر رسول اللہﷺ کے پاس لایا تو نبی کریمﷺ نے فرمایا: ’’اسے معاف کر دے۔‘‘ اس نے انکار کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’دیت لے لو۔‘‘ اس نے پھر انکار کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’جا پھر اسے قتل کر دے۔ تو بھی اس جیسا ہی ہے۔‘‘ وہ اسے لے گیا۔ پیچھے سے کوئی آدمی اسے جا کر ملا اور کہا: رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے: ’’اسے قتل کر دے تو تو بھی اس جیسا ہی ہوگا۔‘‘ تو اس نے اسے چھوڑ دیا۔ وہ آدمی (قاتل) میرے پاس سے گزرا اس حال میں کہ وہ رسی گھسیٹتا ہوا بھاگا جا رہا تھا۔
تشریح :
’’رسی گھسیٹتا ہوا‘‘ گویا اس نے رسی کھولنے کا تکلف بھی نہ کیا۔ اسی طرح بھاگ اٹھا۔
’’رسی گھسیٹتا ہوا‘‘ گویا اس نے رسی کھولنے کا تکلف بھی نہ کیا۔ اسی طرح بھاگ اٹھا۔