سنن النسائي - حدیث 4719

كِتَابُ الْقَسَامَةِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ سَهْلٍ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ قَالَ: انْطَلَقَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ إِلَى خَيْبَرَ وَهِيَ يَوْمَئِذٍ صُلْحٌ، فَتَفَرَّقَا فِي حَوَائِجِهِمَا، فَأَتَى مُحَيِّصَةُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ وَهُوَ يَتَشَحَّطُ فِي دَمِهِ قَتِيلًا، فَدَفَنَهُ، ثُمَّ قَدِمَ الْمَدِينَةَ، فَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَحُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَكَلَّمُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَبِّرْ الْكُبْرَ» وَهُوَ أَحْدَثُ الْقَوْمِ، فَسَكَتَ، فَتَكَلَّمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَحْلِفُونَ بِخَمْسِينَ يَمِينًا مِنْكُمْ، وَتَسْتَحِقُّونَ قَاتِلَكُمْ أَوْ صَاحِبَكُمْ؟» فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ نَحْلِفُ، وَلَمْ نَشْهَدْ، وَلَمْ نَرَ؟ فَقَالَ: «أَتُبَرِّئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ؟» فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ نَأْخُذُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ؟ فَعَقَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4719

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل سہل کی اس حدیث کی روایت میں راویوں کے اختلاف الفاظ کا ذکر حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود بن زید خیبر گئے۔ اور ان دنوں (یہود خیبر سے) صلح تھی۔ وہ اپنے اپنے کام میں الگ ہو گئے۔ پھر محیصہ، عبداللہ بن سہل کی طرف آئے تو انھیں خون میں لت پت پایا۔ خیر! انھوں نے انھیں دفن کیا۔ پھر وہ مدینہ منورہ پہنچے اور حضرت عبدالرحمن بن سہل اور اپنے بھائی حویصہ بن مسعود کو لے کر رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ (مقتول کے بھائی) عبدالرحمن جو سب سے چھوٹے تھے، بات کرنے لگے تو رسول اللہﷺ نے ان سے فرمایا: ’’بڑے کو بات کرنے دو۔‘‘ وہ چپ ہوگئے۔ دوسرے دو حضرات نے بات چیت کی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم پچاس قسمیں کھا کر اپنے ساتھی یا قاتل کے حق دار بنتے ہو؟‘‘ وہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! ہم کیسے قسمیں کھائیں جب کہ ہم موقع پر موجود نہیں تھے اور نہ ہم نے کسی (قاتل) کو دیکھا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’پھر یہودی پچاس قسمیں کھا کر بری ہو جائیں گے۔‘‘ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم کافر لوگوں کی قسمیں کیسے قبول کریں؟ تو رسول اللہﷺ نے اس کی دیت اپنی طرف سے ادا فرما دی۔
تشریح : ’’اپنی طرف سے‘‘ یعنی بیت المال سے، کیونکہ بیت المال آپ کے ماتحت تھا۔ ’’اپنی طرف سے‘‘ یعنی بیت المال سے، کیونکہ بیت المال آپ کے ماتحت تھا۔