سنن النسائي - حدیث 4716

كِتَابُ الْقَسَامَةِ ذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ سَهْلٍ فِيهِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، قَالَ: وَحَسِبْتُ قَالَ: وَعَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّهُمَا قَالَا: خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ وَمُحَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودٍ حَتَّى إِذَا كَانَا بِخَيْبَرَ تَفَرَّقَا فِي بَعْضِ مَا هُنَالِكَ، ثُمَّ إِذَا بِمُحَيِّصَةَ يَجِدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَتِيلًا فَدَفَنَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ وَحُوَيِّصَةُ بْنُ مَسْعُودٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَكَانَ أَصْغَرَ الْقَوْمِ، فَذَهَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَتَكَلَّمُ قَبْلَ صَاحِبَيْهِ. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَبِّرِ الْكُبْرَ فِي السِّنِّ» فَصَمَتَ وَتَكَلَّمَ صَاحِبَاهُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ مَعَهُمَا، فَذَكَرُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتَلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَهْلٍ، فَقَالَ لَهُمْ: «أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ صَاحِبَكُمْ أَوْ قَاتِلَكُمْ؟» قَالُوا: كَيْفَ نَحْلِفُ وَلَمْ نَشْهَدْ؟ قَالَ: «فَتُبَرِّئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا» قَالُوا: وَكَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ؟ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ عَقْلَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4716

کتاب: قسامت ‘قصاص اور دیت سے متعلق احکام و مسائل سہل کی اس حدیث کی روایت میں راویوں کے اختلاف الفاظ کا ذکر حضرت سہل ابن ابی حثمہ اور حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حضرات عبداللہ بن سہل اور محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سفر کو نکلے حتیٰ کہ جب وہ خیبر پہنچے تو وہاں اپنے اپنے کام میں الگ الگ ہوگئے۔ پھر اچانک محیصہ نے عبداللہ بن سہل کو مقتول پایا۔ ان کو دفن کرنے کے بعد وہ خود، حویصہ بن مسعود اور عبدالرحمن بن سہل جو کہ سب سے چھوٹے تھے، رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ عبدالرحمن (مقتول کا بھائی ہونے کے ناتے) اپنے دونوںساتھیوں سے پہلے بات کرنے لگے تو رسول اللہﷺ نے ان سے فرمایا: ’’عمر کے لحاظ سے بڑے کو پہلے بات کرنے دو۔‘‘ وہ چپ ہو گئے اور دیگر دو ساتھیوں نے باتیں کیں۔ پھر اس نے بھی ان کے ساتھ ساتھ باتیں کیں۔ انھوں نے رسول اللہﷺ کے سامنے عبداللہ بن سہل کے قتل کا معاملہ پیش کیا۔ آپ نے ان سے فرمایا: ’’کیا تم پچاس قسمیں کھا کر اپنے مقتول کے خون کے (بدلے) یا قاتل کے مستحق بنتے ہو؟‘‘ انھوں نے کہا: ہم کیسے قسم کھائیں جب کہ ہم تو مقع پر حاضر نہیں تھے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’پھر یہودی پچاس قسمیں اٹھا کر بری ہو جائیں گے۔‘‘ انھوں نے کہا: ہم کافروں کی قسمیں کس طرح قبول کر لیں؟ جب رسول اللہﷺ نے یہ صورت حال دیکھی تو آپ نے (اپنی طرف سے) مقتول کی دیت دے دی۔
تشریح : ’’دیت دے دی‘‘ بیے گناہ مسلمان مقتول کا خوان رائیگاں نہیں ہوتا، اس لیے آپ نے بیت المال سے دیت ادا فرما دی۔ اس طرح جھگڑا ختم ہوگیا۔ یہ رسول اللہﷺ کی کامل بصیرت اور معاملہ فہمی تھی ورنہ وہ دیت کے حق دار نہیں تھے کیونکہ وہ خود قسمیں کھانے کے لیے تیار نہیں تھے اور مدعی علیہم کی قسموں کو مانتے نہ تھے۔ ’’دیت دے دی‘‘ بیے گناہ مسلمان مقتول کا خوان رائیگاں نہیں ہوتا، اس لیے آپ نے بیت المال سے دیت ادا فرما دی۔ اس طرح جھگڑا ختم ہوگیا۔ یہ رسول اللہﷺ کی کامل بصیرت اور معاملہ فہمی تھی ورنہ وہ دیت کے حق دار نہیں تھے کیونکہ وہ خود قسمیں کھانے کے لیے تیار نہیں تھے اور مدعی علیہم کی قسموں کو مانتے نہ تھے۔