كِتَابُ الْبُيُوعِ ذِكْرُ الشُّفْعَةِ وَأَحْكَامِهَا صحيح أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الشُّفْعَةُ فِي كُلِّ مَالٍ لَمْ يُقْسَمْ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ، وَعُرِفَتِ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ»
کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل
شفعہ اور اس کے احکام
حضرت ابو سلمہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’شفعہ ہر اس مال میں ہے جو تقسیم نہ ہوا ہو۔ جب الگ الگ حد بندی ہو جائے اور راستے بھی الگ الگ ہو جائیں تو شفعہ باقی نہیں رہتا۔‘‘
تشریح :
امام مالک، امام شافعی اور محدثین اسی کے قائل ہیں، البتہ احناف صرف پڑوسی کے لیے بھی شفعہ کے قائل ہیں۔ اس حدیث میں وہ تاویل کرتے ہیں کہ یہاں شفعہ کی شرکت کی نفی ہے نہ کہ شفعہ جوار کی، حالانکہ صراحت کے ساتھ ہر شفعہ کی نفی کی گئی ہے۔
امام مالک، امام شافعی اور محدثین اسی کے قائل ہیں، البتہ احناف صرف پڑوسی کے لیے بھی شفعہ کے قائل ہیں۔ اس حدیث میں وہ تاویل کرتے ہیں کہ یہاں شفعہ کی شرکت کی نفی ہے نہ کہ شفعہ جوار کی، حالانکہ صراحت کے ساتھ ہر شفعہ کی نفی کی گئی ہے۔