سنن النسائي - حدیث 4701

كِتَابُ الْبُيُوعِ الشَّرِكَةُ بِغَيْرِ مَالٍ ضعيف أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: «اشْتَرَكْتُ أَنَا وَعَمَّارٌ، وَسَعْدٌ يَوْمَ بَدْرٍ، فَجَاءَ سَعْدٌ بِأَسِيرَيْنِ، وَلَمْ أَجِئْ أَنَا وَعَمَّارٌ بِشَيْءٍ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4701

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل مال کے بغیر شراکت کا بیان حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں عمار اور سعد بدر کے دن شریک بنے۔ حضرت سعد رضی اللہ تعالٰی عنہ دو قیدی لائے۔ میں اور عمار کچھ نہ لائے۔
تشریح : ’’شریک بنے‘‘ اس شراکت کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں جو کچھ ملے گا، وہ برابر تقسیم کر لیں گے۔ اس شراکت میں کوئی حرج نہیں کہ دو تین آدمی مل کر کام کریں اور پھر حاصل ہونے والی آمدنی میں برابر کے شریک بن جائیں۔ اگرچہ سب لوگ ایک جیسا کام نہیں کرتے مگر شراکت میں مسامحت ہوتی ہے۔ فقہاء کی اصطلاح میں ایسی شراکت کو شرکۃ الابدان کہتے ہیں۔ ’’شریک بنے‘‘ اس شراکت کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں جو کچھ ملے گا، وہ برابر تقسیم کر لیں گے۔ اس شراکت میں کوئی حرج نہیں کہ دو تین آدمی مل کر کام کریں اور پھر حاصل ہونے والی آمدنی میں برابر کے شریک بن جائیں۔ اگرچہ سب لوگ ایک جیسا کام نہیں کرتے مگر شراکت میں مسامحت ہوتی ہے۔ فقہاء کی اصطلاح میں ایسی شراکت کو شرکۃ الابدان کہتے ہیں۔