سنن النسائي - حدیث 4696

كِتَابُ الْبُيُوعِ الْكَفَالَةُ بِالدَّيْنِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: «إِنَّ عَلَى صَاحِبِكُمْ دَيْنًا؟» فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ: أَنَا أَتَكَفَّلُ بِهِ، قَالَ: «بِالْوَفَاءِ» قَالَ: بِالْوَفَاءِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4696

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل قرض کی کفالت (کوئ شخص مقرض کی طرف سے ادائگی کا ذمہ دار بن سکتا ہے) حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری شخص کا جنازہ نبی اکرمﷺ کی خدمت میں لایا گیا کہ آپ اس کا جنازہ پڑھائیں۔ آپ نے فرمایا: ’’تمھارے اس ساتھی کے ذمے تو قرض ہے۔‘‘ ابوقتادہ نے کہا: اس کی ادائیگی کا میں ذمہ دار بنتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’پورا ادا کرو گے؟‘‘ میں نے کہا: پورا (ادا کروں گا)۔
تشریح : (۱) ابتدا میں آپ کا طرز عمل یہی تھا کہ اگر میت کے ذمے قرض ہوتا اور اس کے ترکے میں اس کے مطابق مال نہ ہوتا تو آپ بذات خود جنازہ نہ پڑھتے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرما دیتے کہ تم پڑھ لو۔ پھر جب بیت المال میں وسعت ہوگئی تو آپ نے اعلان فرما دیا کہ جو شخص مقروض فوت ہو جائے تو اس کا قرض حکومت ادا کرے گی۔ گویا حکومت کی ذمہ داری میں یہ چیز بھی شامل ہے۔ (۲) میت کے قرض کی کفالت جمہور اہل علم کے نزدیک صحیح ہے۔ وہ کفیل نہ تو بعد میں انکار کر سکتا ہے نہ میت کے مال سے وصول کر سکتا ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ میت کی طرف سے کفالت کو جائز نہیں سمجھتے اگر اس نے مال نہ چھوڑا ہو، حالانکہ اگر کوئی شخص ثواب کی نیت سے میت کا قرض ادا کرنے کی ذمہ داری اٹھائے تو اس میں کیا حرج ہے؟ (۱) ابتدا میں آپ کا طرز عمل یہی تھا کہ اگر میت کے ذمے قرض ہوتا اور اس کے ترکے میں اس کے مطابق مال نہ ہوتا تو آپ بذات خود جنازہ نہ پڑھتے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرما دیتے کہ تم پڑھ لو۔ پھر جب بیت المال میں وسعت ہوگئی تو آپ نے اعلان فرما دیا کہ جو شخص مقروض فوت ہو جائے تو اس کا قرض حکومت ادا کرے گی۔ گویا حکومت کی ذمہ داری میں یہ چیز بھی شامل ہے۔ (۲) میت کے قرض کی کفالت جمہور اہل علم کے نزدیک صحیح ہے۔ وہ کفیل نہ تو بعد میں انکار کر سکتا ہے نہ میت کے مال سے وصول کر سکتا ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ میت کی طرف سے کفالت کو جائز نہیں سمجھتے اگر اس نے مال نہ چھوڑا ہو، حالانکہ اگر کوئی شخص ثواب کی نیت سے میت کا قرض ادا کرنے کی ذمہ داری اٹھائے تو اس میں کیا حرج ہے؟