كِتَابُ الْبُيُوعِ التَّغْلِيظُ فِي الدَّيْنِ صحيح أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ سَمْعَانَ، عَنْ سَمُرَةَ قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ فَقَالَ: «أَهَا هُنَا مِنْ بَنِي فُلَانٍ أَحَدٌ؟» ثَلَاثًا، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مَنَعَكَ فِي الْمَرَّتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ أَنْ لَا تَكُونَ أَجَبْتَنِي؟ أَمَا إِنِّي لَمْ أُنَوِّهْ بِكَ إِلَّا بِخَيْرٍ، إِنَّ فُلَانًا لِرَجُلٍ مِنْهُمْ مَاتَ مَأْسُورًا بِدَيْنِهِ»
کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل
قرض کی بابت شدید و عید
حضرت سمرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی اکرمﷺ کے ساتھ ایک جنازے میں تھے۔ آپ نے تین دفعہ فرمایا: ’’کیا یہاں فلاں خاندان کا کوئی فرد ہے؟‘‘ آخر ایک آدمی کھڑا ہوا۔ آپ نے اسے فرمایا: ’’پہلی دو دفعہ تجھے کون سی چیز جواب دینے سے مانع تھی؟ میں نے تجھے ایک اچھے مقصد کے لیے بلایا تھا۔ اس قبیلے کا فلاں شخص جو فوت ہوگیا تھا، وہ اپنے قرض کی وجہ سے گرفتار ہے۔‘‘
تشریح :
’’گرفتار ہے‘‘ یا جنت میں جانے سے رکا ہوا ہے۔ آپ کا مقصد یہ تھا کہ اس کی طرف سے اس کا قرض جلدی ادا کیا جائے تاکہ وہ رہا ہو سکے یا جنت میں داخل ہو سکے۔
’’گرفتار ہے‘‘ یا جنت میں جانے سے رکا ہوا ہے۔ آپ کا مقصد یہ تھا کہ اس کی طرف سے اس کا قرض جلدی ادا کیا جائے تاکہ وہ رہا ہو سکے یا جنت میں داخل ہو سکے۔