سنن النسائي - حدیث 4687

كِتَابُ الْبُيُوعِ الِاسْتِقْرَاضُ صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: اسْتَقْرَضَ مِنِّي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ أَلْفًا، فَجَاءَهُ مَالٌ فَدَفَعَهُ إِلَيَّ، وَقَالَ: «بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ، إِنَّمَا جَزَاءُ السَّلَفِ الْحَمْدُ وَالْأَدَاءُ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4687

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل قرض لینے کا بیان حضرت عبداللہ بن ابو ربیعہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ نبی اکرمﷺ نے مجھ سے چالیس ہزار (درہم) قرض لیے، پھر آپ کے پاس کہیں سے مال آیا۔ آپ نے میرا قرض میرے سپرد کیا اور فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ تیرے اہل ومال میں برکت فرمائے۔ قرض کا بدلہ تعریف اور ادائیگی ہے۔‘‘
تشریح : (۱) ضرورت کے تحت قرض لینا جائز ہے۔ لیکن اس کی ادائیگی کی فکر بھی رہنی چاہیے، وسعت ہونے یا وقت مقررہ آنے پر فوراً ادائیگی کرنی چاہیے۔ اس بارے میں ہمیشہ احسان ہی سے کام لیا جائے، یعنی بروقت اور مکمل ادائیگی، اچھے انداز میں کی جائے۔ اگر کوئی شخص اپنے ذمے قرض سے، قرض خواہ کے مطالبے کے بغیر زیادہ ادائیگی کر دے تو یہ بہترین ادائیگی کے ساتھ ساتھ احسان بھی ہے۔ صاحب ثروت لوگوں کو اس کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ (۲) مقروض کو چاہیے کہ ادائیگی کے وقت بالخصوص اور عام اوقات میں بالعموم قرض خواہ کے لیے دعائیں کرتا رہے۔ قرض خواہ کو دعائیں دینا اور اس کا شکریہ ادا کرنا بھی احسن انداز سے ادائیگی میں شامل ہے، خصوصاً اس کے اہل وعیال اور مال ومتاع اور کاروبار میں برکت کی دعا دینا مسنون عمل ہے۔ (۳)ضرورت کے وقت قرض لینا جائز ہے، خصوصاً قومی ضروریات کے لیے۔ رسول اللہﷺ کا یہ قرض بھی قومی ضرورت کے لیے تھا نہ کہ ذاتی ضرورت کے لیے۔ مذمت بلا ضرورت قرض لینے کی ہے یا جب قرض لیتے وقت ادائیگی کی نیت نہ ہو۔ (۱) ضرورت کے تحت قرض لینا جائز ہے۔ لیکن اس کی ادائیگی کی فکر بھی رہنی چاہیے، وسعت ہونے یا وقت مقررہ آنے پر فوراً ادائیگی کرنی چاہیے۔ اس بارے میں ہمیشہ احسان ہی سے کام لیا جائے، یعنی بروقت اور مکمل ادائیگی، اچھے انداز میں کی جائے۔ اگر کوئی شخص اپنے ذمے قرض سے، قرض خواہ کے مطالبے کے بغیر زیادہ ادائیگی کر دے تو یہ بہترین ادائیگی کے ساتھ ساتھ احسان بھی ہے۔ صاحب ثروت لوگوں کو اس کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ (۲) مقروض کو چاہیے کہ ادائیگی کے وقت بالخصوص اور عام اوقات میں بالعموم قرض خواہ کے لیے دعائیں کرتا رہے۔ قرض خواہ کو دعائیں دینا اور اس کا شکریہ ادا کرنا بھی احسن انداز سے ادائیگی میں شامل ہے، خصوصاً اس کے اہل وعیال اور مال ومتاع اور کاروبار میں برکت کی دعا دینا مسنون عمل ہے۔ (۳)ضرورت کے وقت قرض لینا جائز ہے، خصوصاً قومی ضروریات کے لیے۔ رسول اللہﷺ کا یہ قرض بھی قومی ضرورت کے لیے تھا نہ کہ ذاتی ضرورت کے لیے۔ مذمت بلا ضرورت قرض لینے کی ہے یا جب قرض لیتے وقت ادائیگی کی نیت نہ ہو۔