سنن النسائي - حدیث 4684

كِتَابُ الْبُيُوعِ الرَّجُلُ يَبِيعُ السِّلْعَةَ فَيَسْتَحِقُّهَا مُسْتَحِقٌّ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ ذُؤَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَلَقَدْ أَخْبَرَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ، أَنَّ أُسَيْدَ بْنَ حُضَيْرٍ الْأَنْصَارِيَّ، ثُمَّ أَحَدَ بَنِي حَارِثَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ كَانَ عَامِلًا عَلَى الْيَمَامَةِ، وَأَنَّ مَرْوَانَ كَتَبَ إِلَيْهِ، أَنَّ مُعَاوِيَةَ كَتَبَ إِلَيْهِ: أَنَّ أَيَّمَا رَجُلٍ سُرِقَ مِنْهُ سَرِقَةٌ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا حَيْثُ وَجَدَهَا، ثُمَّ كَتَبَ بِذَلِكَ مَرْوَانُ إِلَيَّ، فَكَتَبْتُ إِلَى مَرْوَانَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِأَنَّهُ إِذَا كَانَ الَّذِي ابْتَاعَهَا مِنَ الَّذِي سَرَقَهَا غَيْرُ مُتَّهَمٍ، يُخَيَّرُ سَيِّدُهَا، فَإِنْ شَاءَ أَخَذَ الَّذِي سُرِقَ مِنْهُ بِثَمَنِهَا، وَإِنْ شَاءَ اتَّبَعَ سَارِقَهُ، ثُمَّ قَضَى بِذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ»، فَبَعَثَ مَرْوَانُ بِكِتَابِي إِلَى مُعَاوِيَةَ، وَكَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى مَرْوَانَ: إِنَّكَ لَسْتَ أَنْتَ وَلَا أُسَيْدٌ تَقْضِيَانِ عَلَيَّ، وَلَكِنِّي أَقْضِي فِيمَا وُلِّيتُ عَلَيْكُمَا، فَأَنْفِذْ لِمَا أَمَرْتُكَ بِهِ، فَبَعَثَ مَرْوَانُ بِكِتَابِ مُعَاوِيَةَ، فَقُلْتُ: لَا أَقْضِي بِهِ مَا وُلِّيتُ بِمَا قَالَ مُعَاوِيَةُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4684

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل ایک شخص کوئی سامان بیچتا ہے، بعد میں اس سامان کا مالک کوئی اور نکل آتا ہے تو؟ حضرت اسید بن ظہیر انصاری رضی اللہ تعالٰی عنہ جو کہ یمامہ کے گورنر تھے، نے بتایا کہ مجھے حضرت مروان نے لکھا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مجھے لکھا ہے کہ جس آدمی کی کوئی چیز چوری ہو جائے، وہ جہاں بھی اسے پا لے اس کا زیادہ حق دار ہے۔ میں نے ان کو لکھا کہ نبی اکرمﷺ نے فیصلہ فرمایا تھا کہ جب چور سے خریدنے والا شخص مشکوک اور متہم نہ ہو تو اس چیز کے مالک کو اختیار ہے، چاہے تو قیمت دے کر وہ چیز لے لے اور چاہے تو چور کا پیچھا کرے، پھر حضرت ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم نے بھی یہی فیصلہ دیا۔ حضرت مروان نے میرا خط حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی خدمت میں بھیج دیا۔ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے مروان کو لکھا کہ تم یا اسید مجھ پر فیصلہ نافذ نہیں کر سکتے بلکہ میں اپنی حدود خلافت میں فیصلہ نافذ کرنے کا مجاز ہوں، اس لیے تم میرے حکم کے مطابق فیصلہ کرو۔ حضرت مروان نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا خط مجھے بھیج دیا۔ میں نے کہا: جب تک میں گورنر ہوں میں تو حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اس قول کے مطابق فیصلہ نہیں کروں گا۔
تشریح : (۱) حضرت اسید اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ دونوں صحابی ہیں۔ حضرت مروان نبیﷺ کے دور میں موجود تھے، مسلمان تھے مگر اپنے والد کے ساتھ طائف میں رہتے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دور میں مدینہ منورہ آئے، لہٰذا وہ تابعی ہیں۔ علم سے خاص شغف تھا۔ راویان حدیث میں شمار ہے۔ معتبر اور ثقہ راوی ہیں۔ تمام حدیث کی کتابوں میں ان کی روایات موجود ہیں۔ رحمہ اللہ (۲) حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ ان حدیث سے واقف نہین تھے جو حضرت اسید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان فرمائی، اس لیے ان کو یقین نہ آیا، البتہ انھیں تحقیق کرنا چاہیے تھی۔ اسی لیے حضرت اسید رضی اللہ تعالٰی عنہ ان سے ناراض ہوئے اور ان کے قول کے مطابق فیصلہ کرنے سے انکار فرمایا۔ اگرچہ وہ خلیفہ تھے اور حضرت اسید اور حضرت مروان گونر تھے مگر شریعت کی ہدایات کے ہوتے ہوئے کسی کی ہدایت واجب الاتباع نہیں۔ مومن اسی کردار کا حامل ہوتا ہے۔ (۱) حضرت اسید اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ دونوں صحابی ہیں۔ حضرت مروان نبیﷺ کے دور میں موجود تھے، مسلمان تھے مگر اپنے والد کے ساتھ طائف میں رہتے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دور میں مدینہ منورہ آئے، لہٰذا وہ تابعی ہیں۔ علم سے خاص شغف تھا۔ راویان حدیث میں شمار ہے۔ معتبر اور ثقہ راوی ہیں۔ تمام حدیث کی کتابوں میں ان کی روایات موجود ہیں۔ رحمہ اللہ (۲) حضرت معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ ان حدیث سے واقف نہین تھے جو حضرت اسید رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان فرمائی، اس لیے ان کو یقین نہ آیا، البتہ انھیں تحقیق کرنا چاہیے تھی۔ اسی لیے حضرت اسید رضی اللہ تعالٰی عنہ ان سے ناراض ہوئے اور ان کے قول کے مطابق فیصلہ کرنے سے انکار فرمایا۔ اگرچہ وہ خلیفہ تھے اور حضرت اسید اور حضرت مروان گونر تھے مگر شریعت کی ہدایات کے ہوتے ہوئے کسی کی ہدایت واجب الاتباع نہیں۔ مومن اسی کردار کا حامل ہوتا ہے۔