سنن النسائي - حدیث 4673

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَيْعُ الْخِنْزِيرِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ، وَهُوَ بِمَكَّةَ: «إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ، وَالْمَيْتَةِ، وَالْخِنْزِيرِ، وَالْأَصْنَامِ»، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ، فَإِنَّهُ يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ، وَيُدَّهَنُ بِهَا الْجُلُودُ، وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ؟ فَقَالَ: «لَا، هُوَ حَرَامٌ»، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: «قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمَّا حَرَّمَ عَلَيْهِمْ شُحُومَهَا جَمَّلُوهُ، ثُمَّ بَاعُوهُ، فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4673

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل خنزیر کی بیع حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہﷺ کی فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں فرماتے سنا: ’’اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول(ﷺ) نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی خرید و فروخت حرام قرار دی ہے۔‘‘ آپ سے پوچھا گیا: اللہ کے رسول! ذرا مردار کی چربی کے بارے میں ارشاد فرمائیں؟ اس کے ساتھ کشتیاں لیپ کی جاتی ہیں۔ اور یہ چمڑے کو ملی جاتی ہے اور لوگ اس سے روشنی حاصل کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’نہیں، یہ حرام ہے۔‘‘ اس وقت رسول اللہﷺ نے یہ بھی فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ یہودیوں پر لعنت فرمائے کہ اللہ عزوجل نے جب ان پر چربی حرام فرما دی تو انھوں نے اسے پگھلا کر بیچا اور اس کی قیمت کھائی۔‘‘
تشریح : فوائد ومسائل: (۱) مقصد یہ ہے کہ جیسے خنزیر حرام ہے ایسے ہی اس کی خرید و فروخت بھی حرام ہے، نیز اگر کوئی فرد یا قوم کسی ممنوع اور حرام چیز کو حلال کرنے کی خاطر کسی قسم کا حیلہ بہانہ تراشے اور پھر اس پر عمل پیرا ہو جائے تو اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ لعنتی ہے کیونکہ اس طرح وہ ان یہودیوں کی راہ پر چلا ہے جنھوں نے اللہ عزوجل کی حرمتوں کو پامال کرنے کے لیے حیلے بہانے گھڑ لیے تھے اور اللہ کے ہاں مغضوب علیہ اور لعنتی قرار پائے تھے۔ (۲) خنزیر مطلقاً حرام ہے۔ اس کی کوئی چیز بھی استعمال نہیں ہو سکتی، لہٰذا اس کی بیع ہر حال میں حرام ہے۔ اس کی کوئی چیز بھی فروخت نہیں ہو سکتی حتی کہ اس کی کھال بھی دباغت سے پاک نہیں ہو سکتی۔ (مزید دیکھیے، حدیث: ۴۲۶۱) فوائد ومسائل: (۱) مقصد یہ ہے کہ جیسے خنزیر حرام ہے ایسے ہی اس کی خرید و فروخت بھی حرام ہے، نیز اگر کوئی فرد یا قوم کسی ممنوع اور حرام چیز کو حلال کرنے کی خاطر کسی قسم کا حیلہ بہانہ تراشے اور پھر اس پر عمل پیرا ہو جائے تو اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ لعنتی ہے کیونکہ اس طرح وہ ان یہودیوں کی راہ پر چلا ہے جنھوں نے اللہ عزوجل کی حرمتوں کو پامال کرنے کے لیے حیلے بہانے گھڑ لیے تھے اور اللہ کے ہاں مغضوب علیہ اور لعنتی قرار پائے تھے۔ (۲) خنزیر مطلقاً حرام ہے۔ اس کی کوئی چیز بھی استعمال نہیں ہو سکتی، لہٰذا اس کی بیع ہر حال میں حرام ہے۔ اس کی کوئی چیز بھی فروخت نہیں ہو سکتی حتی کہ اس کی کھال بھی دباغت سے پاک نہیں ہو سکتی۔ (مزید دیکھیے، حدیث: ۴۲۶۱)