كِتَابُ الْبُيُوعِ مَا اسْتُثْنِيَ صحيح أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَالسِّنَّوْرِ، إِلَّا كَلْبِ صَيْدٍ»، قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: «هَذَا مُنْكَرٌ»
کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل
کیا کوئی کتا مستثنیٰ ہے؟
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے کتے اور بلی کی قیمت سے منع فرمایا، البتہ شکاری کتے کو مستثنیٰ فرمایا۔
ابوعبدالرحمن (امام نسائی رحمہ اللہ ) فرماتے ہیں کہ یہ حدیث منکر ہے۔
تشریح :
امام نسائی رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ حدیث منکر ہے، یعنی صحیح احادیث کے خلاف ہے، نیز اس کے راوی بھی ضعیف ہیں۔ سنن ترمذی میں بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث آتی ہے لیکن وہ بھی ضعیف ہے۔ محدثین نے اس استثنا کو صحیح قرار نہیں دیا۔ ویسے بھی اگر یہ استثنا رکھ لیا جائے تو کتے کی قیمت کی حرمت ختم ہو جائے گی کیونکہ ہر کتا شکاری بن سکتا ہے۔ گویا اس استثنا کو تسلیم کرنے سے اصل حکم بالکلیہ ختم ہو جائے گا، لہٰذا یہ استثنا عقلاً بھی صحیح نہیں۔ تفصیلی بحث پیچھے حدیث نمبر ۴۲۹۷ میں گزر چکی ہے۔
امام نسائی رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ حدیث منکر ہے، یعنی صحیح احادیث کے خلاف ہے، نیز اس کے راوی بھی ضعیف ہیں۔ سنن ترمذی میں بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث آتی ہے لیکن وہ بھی ضعیف ہے۔ محدثین نے اس استثنا کو صحیح قرار نہیں دیا۔ ویسے بھی اگر یہ استثنا رکھ لیا جائے تو کتے کی قیمت کی حرمت ختم ہو جائے گی کیونکہ ہر کتا شکاری بن سکتا ہے۔ گویا اس استثنا کو تسلیم کرنے سے اصل حکم بالکلیہ ختم ہو جائے گا، لہٰذا یہ استثنا عقلاً بھی صحیح نہیں۔ تفصیلی بحث پیچھے حدیث نمبر ۴۲۹۷ میں گزر چکی ہے۔