سنن النسائي - حدیث 4661

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَيْعُ الْوَلَاءِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ، وَعَنْ هِبَتِهِ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4661

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل ولا کی بیع (منع ہے) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ولا کے بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔
تشریح : ’’ولا‘‘ وہ تعلق اور رشتہ ہے جو آزاد کرنے والے اور آزاد شدہ غلام کے درمیان آزادی سے قائم ہوتا ہے۔ ظاہر ہے رشتے اور تعلقات نہ بیچے جا سکتے ہیں نہ کسی عطیتاً دیے جا سکتے ہیں۔ بسا اوقات اس تعلق کی وجہ سے آزاد کرنے والے کو آزاد شدہ غلام کی وراثت بھی حاصل ہو جاتی ہے، اس لیے جاہل لوگ یہ شتہ بیچ دیا کرتے تھے کہ وارثت تو سنبھال لینا، مجھے اتنی رقم فوراً دے دے۔ شریعت نے اس زر پرستی سے منع فرمایا کہ رشتے بیچنے یا تحفتاً دینے کی چیز نہیں۔ ’’ولا‘‘ وہ تعلق اور رشتہ ہے جو آزاد کرنے والے اور آزاد شدہ غلام کے درمیان آزادی سے قائم ہوتا ہے۔ ظاہر ہے رشتے اور تعلقات نہ بیچے جا سکتے ہیں نہ کسی عطیتاً دیے جا سکتے ہیں۔ بسا اوقات اس تعلق کی وجہ سے آزاد کرنے والے کو آزاد شدہ غلام کی وراثت بھی حاصل ہو جاتی ہے، اس لیے جاہل لوگ یہ شتہ بیچ دیا کرتے تھے کہ وارثت تو سنبھال لینا، مجھے اتنی رقم فوراً دے دے۔ شریعت نے اس زر پرستی سے منع فرمایا کہ رشتے بیچنے یا تحفتاً دینے کی چیز نہیں۔