سنن النسائي - حدیث 466

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَاب الْمُحَاسَبَةِ عَلَى الصَّلَاةِ صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا هَارُونُ هُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ الْخَزَّازُ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ حُرَيْثِ بْنِ قَبِيصَةَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ قَالَ قُلْتُ اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَجَلَسْتُ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَقُلْتُ إِنِّي دَعَوْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَحَدِّثْنِي بِحَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَنْفَعَنِي بِهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ بِصَلَاتِهِ فَإِنْ صَلَحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ قَالَ هَمَّامٌ لَا أَدْرِي هَذَا مِنْ كَلَامِ قَتَادَةَ أَوْ مِنْ الرِّوَايَةِ فَإِنْ انْتَقَصَ مِنْ فَرِيضَتِهِ شَيْءٌ قَالَ انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ فَيُكَمَّلُ بِهِ مَا نَقَصَ مِنْ الْفَرِيضَةِ ثُمَّ يَكُونُ سَائِرُ عَمَلِهِ عَلَى نَحْوِ ذَلِكَ خَالَفَهُ أَبُو الْعَوَّامِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 466

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل نماز کے بارے میں پوچھ گچھ ہو گی حضرت حریث بن قبیصہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں مدینہ آیا تو میں نے دعا کی: اے اللہ! مجھے کوئی نیک ہم نشین میسر فرما۔ پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ہم نشینی میسر ہوئی۔ میں نے ان سے کہا: میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ مجھے نیک ہم نشین میسر فرما، لہٰذا آپ مجھے کوئی ایسی حدیث بیان فرمائیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ امید ہے اللہ تعالیٰ مجھے اس سے فائدہ پہنچائے گا۔ آپ نے بیان کیا: میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ’’سب سے پہلے بندے سے نماز کا حساب لیا جائے گا۔ اگر وہ درست ہوئی تو وہ کامیاب و کامران ہوگیا۔ اور اگر وہ خراب ہوئی تو وہ ناکام رہا اور خسارے میں گیا۔‘‘ ہمام کہتے ہیں: مجھے معلوم نہیں کہ یہ الفاظ قتادہ کے ہیں یا روایت( حدیث) کے ہیں۔ ’’اگر اس کے فرضوں میں کچھ کمی ہوئی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: (اے فرشتو!) دیکھو، کیا میرے بندے کے پاس کچھ نفل ہیں؟ تو ان کے ساتھ اس کے فرضوں کی کمی پوری کی جائے گی۔ پھر باقی اعمال میں بھی اسی طرح (حساب) ہوگا۔‘‘ حضرت ابوعوام نے سند میں حضرت ہمام کی مخالفت کی ہے۔
تشریح : (۱)ابوعوام اور ہمام دونون حضرت قتادہ کے شاگرد ہیں۔ دونوں سند کے بیان کرنے میں مختلف ہیں جیسا کہ اس حدیث اور اگلی حدیث کی سندیں دیکھیں سے معلوم ہوتا ہے۔ حضرت ہمام کی سند میں حضرت حسن کے استاد حریث بن قبیصہ ہیں جب کہ ابوعوام کی سند میں حسن کے استاد ابورافع ہیں۔ (۲)معلوم ہوا کہ نوافل اور سنن کی ادائیگی میں قطعاً سستی نہیں کرنی چاہیے تاکہ فرائض کی تکمیل اور رفع درجات کا فائدہ حاصل ہو۔ کون ہے جو فرائض کی صحیح ادائیگی کا دعویٰ کرسکے؟ (۱)ابوعوام اور ہمام دونون حضرت قتادہ کے شاگرد ہیں۔ دونوں سند کے بیان کرنے میں مختلف ہیں جیسا کہ اس حدیث اور اگلی حدیث کی سندیں دیکھیں سے معلوم ہوتا ہے۔ حضرت ہمام کی سند میں حضرت حسن کے استاد حریث بن قبیصہ ہیں جب کہ ابوعوام کی سند میں حسن کے استاد ابورافع ہیں۔ (۲)معلوم ہوا کہ نوافل اور سنن کی ادائیگی میں قطعاً سستی نہیں کرنی چاہیے تاکہ فرائض کی تکمیل اور رفع درجات کا فائدہ حاصل ہو۔ کون ہے جو فرائض کی صحیح ادائیگی کا دعویٰ کرسکے؟