سنن النسائي - حدیث 4648

كِتَابُ الْبُيُوعِ الْبَيْعُ يَكُونُ فِيهِ الشَّرْطُ الْفَاسِدُ، فَيَصِحُّ الْبَيْعُ وَيَبْطُلُ الشَّرْطُ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تَعْتِقُهَا، فَقَالَ أَهْلُهَا: نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ الْوَلَاءَ لَنَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4648

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل اگر بیع میں کوئی فاسد شرط لگالی جائے تو بیع صحیح ہوگی، البتہ وہ شرط غیر معتبر ہوگی حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک لونڈی کو خریدنے کا ارادہ کیا۔ ان کا ارادہ اسے آزاد کرنے کا تھا۔ اس لونڈی کے مالکان نے کہا: ہم لونڈی بیچ دیتے ہیں مگر ولا کا حق ہمیں حاصل ہو گا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات رسول اللہﷺ سے ذکر کی تو آپ نے فرمایا: ’’یہ شرط بیع میں رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ ولا اسی کو ملتی ہے جو (غلام کو) آزاد کرتا ہے۔‘‘