سنن النسائي - حدیث 4639

كِتَابُ الْبُيُوعِ النَّخْلُ يُبَاعُ أَصْلُهَا، وَيَسْتَثْنِي الْمُشْتَرِي ثَمَرَهَا صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّمَا امْرِئٍ أَبَّرَ نَخْلًا، ثُمَّ بَاعَ أَصْلَهَا فَلِلَّذِي أَبَّرَ ثَمَرُ النَّخْلِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4639

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل کھجور کے درخت بیچے جائیں اور خریدنے والا ان کا پھل مستثنیٰ کرے تو؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص کھجور کے درختوں کو پیوند لگائے، پھروہ درخت بیچ دے تو ان کا پھل پیوند لگانے والے کو ملے گا، الا یہ کہ خریدنے والا شرط لگائے۔‘‘
تشریح : 1۔ مقصد یہ ہے کہ اگر کھجوروں کے درخت ایسی حالت میں بیچے جائیں کہ ان پر پھل لگ چکا ہو اور موجود بھی ہو تو وہ پھل بائع کا ہوگا، تا ہم اگر خریدار یہ شرط کر لے کہ درختوں پر لگا ہوا پھل بھی میرا ہو گا اور بیچنے والا یہ شرط مان لے تو اس صورت میں پھل مشترَی کا ہوگا۔ اور یہ بیع بالکل درست ہو گی۔ اگر خریدار پھلوں کی شرط نہیں لگائے گا تو وہ پھل بیچنے والے کے ہوں گے۔2۔اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کھجوروں اور درختوں کی پیوند کاری کی جا سکتی ہے۔ یہ درست عمل ہے۔ شرعاً اس میں کوئی قباحت اور خرابی نہیں ہے۔3۔ ایسی شرط جو معاہدے کے منافی نہ ہو، اس کے متعین کر لینے سے بیع فاسد نہیں ہو گی اور نہ یہ چیز اس حدیث مبارکہ کے حکم میں داخل ہوگی جس میں بیع اور شرط سے منع کیا گیا ہے، معلوم ہوا کہ درختوں کی بیع پھل کے بغیر بھی ہو سکتی ہے۔ 1۔ مقصد یہ ہے کہ اگر کھجوروں کے درخت ایسی حالت میں بیچے جائیں کہ ان پر پھل لگ چکا ہو اور موجود بھی ہو تو وہ پھل بائع کا ہوگا، تا ہم اگر خریدار یہ شرط کر لے کہ درختوں پر لگا ہوا پھل بھی میرا ہو گا اور بیچنے والا یہ شرط مان لے تو اس صورت میں پھل مشترَی کا ہوگا۔ اور یہ بیع بالکل درست ہو گی۔ اگر خریدار پھلوں کی شرط نہیں لگائے گا تو وہ پھل بیچنے والے کے ہوں گے۔2۔اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کھجوروں اور درختوں کی پیوند کاری کی جا سکتی ہے۔ یہ درست عمل ہے۔ شرعاً اس میں کوئی قباحت اور خرابی نہیں ہے۔3۔ ایسی شرط جو معاہدے کے منافی نہ ہو، اس کے متعین کر لینے سے بیع فاسد نہیں ہو گی اور نہ یہ چیز اس حدیث مبارکہ کے حکم میں داخل ہوگی جس میں بیع اور شرط سے منع کیا گیا ہے، معلوم ہوا کہ درختوں کی بیع پھل کے بغیر بھی ہو سکتی ہے۔