كِتَابُ الْبُيُوعِ سَلَفٌ وَبَيْعٌ، وَهُوَ أَنْ يَبِيعَ السِّلْعَةَ عَلَى أَنْ يُسْلِفَهُ سَلَفًا حسن صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ سَلَفٍ وَبَيْعٍ، وَشَرْطَيْنِ فِي بَيْعٍ، وَرِبْحِ مَا لَمْ يُضْمَنْ»
کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل
قرض اور بیع، اس سے مراد یہ ہے کہ قرض کی شرط پر سامان بیچے
حضرت عمرو بن شعیب کے پردادا محترم (حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے قرض کی شرط پر بیع، ایک سودے میں دو سودوں اور غیر مقبوضہ چیز کے منافع سے منع فرمایا۔
تشریح :
’’غیر مقبوضہ چیز کے منافع‘‘ یعنی غیر مقبوضہ چیز کو بیچ کر اس سے نفع حاصل کرنا۔ اصل منع تو بیچنا ہے۔ دارصل نفع کمانے کے لیے ہی بیچا جاتا ہے، اس لیے منافع کا ذکر کیا۔ یہ مطلب نہیں کہ نقصان اٹھا کر بیچنا جائز ہے۔ (باقی تفصیلات کے لیے دیکھیے، حدیث: ۴۶۱۵)
’’غیر مقبوضہ چیز کے منافع‘‘ یعنی غیر مقبوضہ چیز کو بیچ کر اس سے نفع حاصل کرنا۔ اصل منع تو بیچنا ہے۔ دارصل نفع کمانے کے لیے ہی بیچا جاتا ہے، اس لیے منافع کا ذکر کیا۔ یہ مطلب نہیں کہ نقصان اٹھا کر بیچنا جائز ہے۔ (باقی تفصیلات کے لیے دیکھیے، حدیث: ۴۶۱۵)