سنن النسائي - حدیث 463

كِتَابُ الصَّلَاةِ فَضْلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ مِنْهُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ هَلْ يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ شَيْءٌ قَالُوا لَا يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ شَيْءٌ قَالَ فَكَذَلِكَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ يَمْحُو اللَّهُ بِهِنَّ الْخَطَايَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 463

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل پانچ(فرض) نمازوں کی ادائیگی کی فضیلت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بتاؤ! اگر تم میں سے کسی کے دروازے کے سامنے سے نہر گزرتی ہو، وہ اس سے ہر روز پانچ دفعہ غسل کرتا ہو، کیا اس کا کچھ بھی میل کچیل باقی رہ جائے گا؟‘‘ صحابہ نے کہا: کچھ بھی میل کچیل نہیں رہے گا۔ آپ نے فرمایا: ’’پانچ نمازوں کی مثال بھی یہی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ غلطیاں مٹا دیتا ہے۔‘‘
تشریح : (۱)اگرچہ اہل علم کی ایک جماعت نے یہاں [خطایا] سے مراد صغائر لیے ہیں لیکن یہ حدیث کے ظاہر مفہوم کے موافق نہیں۔ ’’خطایا‘‘ میں عموم ہے، خواہ صغائر ہوں یا کبائر کیونکہ اللہ کی رحمت اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ (۲)توبہ اگرچہ ایک سبب مغفرت ہے لیکن بخشش صرف اسی پر موقوف نہیں کہ اس کے بغیر بخشش ہو ہی نہیں سکتی۔ ہاں! یہ ضرور ہے کہ سچی توبہ سے بخشش یقینی ہوجاتی ہے۔ (۱)اگرچہ اہل علم کی ایک جماعت نے یہاں [خطایا] سے مراد صغائر لیے ہیں لیکن یہ حدیث کے ظاہر مفہوم کے موافق نہیں۔ ’’خطایا‘‘ میں عموم ہے، خواہ صغائر ہوں یا کبائر کیونکہ اللہ کی رحمت اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ (۲)توبہ اگرچہ ایک سبب مغفرت ہے لیکن بخشش صرف اسی پر موقوف نہیں کہ اس کے بغیر بخشش ہو ہی نہیں سکتی۔ ہاں! یہ ضرور ہے کہ سچی توبہ سے بخشش یقینی ہوجاتی ہے۔