سنن النسائي - حدیث 4622

كِتَابُ الْبُيُوعِ اسْتِسْلَافُ الْحَيَوَانِ وَاسْتِقْرَاضُهُ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِنٌّ مِنْ الْإِبِلِ فَجَاءَ يَتَقَاضَاهُ فَقَالَ أَعْطُوهُ فَلَمْ يَجِدُوا إِلَّا سِنًّا فَوْقَ سِنِّهِ قَالَ أَعْطُوهُ فَقَالَ أَوْفَيْتَنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4622

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب:۔ کسی سے حیوان قرض لینا حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ سے ایک خاص عمر کا اونٹ واپس لینا تھا۔ وہ لینے آیا تو آپ نے فرمایا: ’’اس کو دے دو۔‘‘ لوگوں نے تلاش کیا تو اس کے اونٹ سے بڑی عمر کا اونٹ ملا۔ آپ نے فرمایا: ’’یہی دے دو۔‘‘ اس نے (بطور تشکر) کہا: آپ نے مجھے زیادہ دے دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو (دوسروں کے حقوق کی) ادائیگی میں اچھے ہوں۔‘‘
تشریح : ’’خاص عمر کا اونٹ‘‘ اس نے آپ سے دو انتا اونٹ لینا تھا۔ آپ نے اسے رباعی اونٹ دیا جسے ہماری زبان میں ’’چوگا‘‘ کہتے ہیں جس کا رباعی دانت نیا نکلنے لگے۔ رباعی چھ سال کے اونٹ کو کہتے ہیں اور دو دانتا (جسے ہماری زبان میں ’’دوندا‘‘ کہتے ہیں) چار سال کے اونٹ کو۔ گویا آپ نے کافی بہتر اور قیمتی اونٹ نہیں بشر طیکہ کوئی ایسی شرط نہ لگائی گئی ہو۔ جانوروں میں عین برابری ممکن بھی نہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ جیسا جانور لیا گیا تھا، بالکل ویسا ہی جس میں بال برابر بھی فرق نہ ہو، دیا جائے، لہٰذا دینے والا بہتر دینے کی کوشش کرے۔ خوشی سے زائد یا بہتر دینے کو سود نہیں کہیں گے بلکہ یہ حسن خلق ہے۔ ’’خاص عمر کا اونٹ‘‘ اس نے آپ سے دو انتا اونٹ لینا تھا۔ آپ نے اسے رباعی اونٹ دیا جسے ہماری زبان میں ’’چوگا‘‘ کہتے ہیں جس کا رباعی دانت نیا نکلنے لگے۔ رباعی چھ سال کے اونٹ کو کہتے ہیں اور دو دانتا (جسے ہماری زبان میں ’’دوندا‘‘ کہتے ہیں) چار سال کے اونٹ کو۔ گویا آپ نے کافی بہتر اور قیمتی اونٹ نہیں بشر طیکہ کوئی ایسی شرط نہ لگائی گئی ہو۔ جانوروں میں عین برابری ممکن بھی نہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ جیسا جانور لیا گیا تھا، بالکل ویسا ہی جس میں بال برابر بھی فرق نہ ہو، دیا جائے، لہٰذا دینے والا بہتر دینے کی کوشش کرے۔ خوشی سے زائد یا بہتر دینے کو سود نہیں کہیں گے بلکہ یہ حسن خلق ہے۔