كِتَابُ الْبُيُوعِ بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَ الْبَائِعِ حسن صحيح أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ قَالَ عُثْمَانُ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ سَيْفٍ عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ عَلَى رَجُلٍ بَيْعٌ فِيمَا لَا يَمْلِكُ
کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب:۔ جو چیز بیچنے والے کے پاس نہ ہو، اس کی بیع
حضرت عمرو بن شعیب کے پردادا متحرم (حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’آدمی جس چیز کا مالک نہیں، اس کی بیع نہیں کر سکتا۔‘‘
تشریح :
کسی کی چیز کوئی اور شخص نہیں بیچ سکتا۔ اگر بیچے تو ایسی بیع نہیں ہو گی، چیز اصل مالک کی رہے گی، لہٰذا خریدار کو چاہیے کہ خریدنے سے پہلے یقین حاصل کرلیل کہ بیچنے والا شخص واقعتا مالک ہے، ورنہ خریدار کی رقم ضائع ہو سکتی ہے کیونکہ وہ چیز تو اصل مالک ہی کو ملے گی۔ خریدار کو بیچنے والے سے رقم واپس مل گئی تو مل گئی ورنہ ضائع ہے کیونکہ اصل مالک سے رقم کا مطالبہ نہیں کیا جا سکے گا۔
کسی کی چیز کوئی اور شخص نہیں بیچ سکتا۔ اگر بیچے تو ایسی بیع نہیں ہو گی، چیز اصل مالک کی رہے گی، لہٰذا خریدار کو چاہیے کہ خریدنے سے پہلے یقین حاصل کرلیل کہ بیچنے والا شخص واقعتا مالک ہے، ورنہ خریدار کی رقم ضائع ہو سکتی ہے کیونکہ وہ چیز تو اصل مالک ہی کو ملے گی۔ خریدار کو بیچنے والے سے رقم واپس مل گئی تو مل گئی ورنہ ضائع ہے کیونکہ اصل مالک سے رقم کا مطالبہ نہیں کیا جا سکے گا۔